کراچی(نمائندہ خصوصی) پاکستان پیپلزپارٹی نے دہشت گردی اور دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے فیصلہ کن اقدامات کو لازمی قرار دیتے ہوئے مذاکرات کی مخالفت کردی جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ الیکشن اپنے مقررہ وقت پر ہونے چاہئیں،
جلدی یا تاخیر دونوں کی مخالفت کریں گے، ہم چاہتے ہیں تمام سیاسی قوتیں اور ادارے ملکر کام کریں، پاکستان میں مائی وے اور ہائی وے کی سیاست کو فروغ دیا جارہا ہے، عمران خان کے بیانیے کی مخالفت کرتے ہیں،سابق آرمی چیف کے سیاست میں مداخلت نہ کرنے کے اعلان کا خیرمقدم کرتے ہیں، ملک میں نفرت کی سیاست کو فروغ دیا جارہا ہے، اسٹیبلشمنٹ کے غیر سیاسی رہنے کے بیان کا خیرمقدم کرتا ہوں،چاہتے ہیں ادارے اپنے دائرے میں رہ کر کام کریں، اٹھارویں ترمیم کے خلاف پروپیگنڈے کو ناکام بنایا گیا، پارلیمان نے پہلی بار وزیراعظم کو گھربھیجا جس میں پیپلزپارٹی کا اہم کردار رہا ہے،پیپلز پارٹی اس سال 1973 کے آئین کی گولڈن جوبلی منائے گی، 1973کا آئین شہید بھٹو کی دی گئی امانت ہے۔
۔پیپلز پارٹی کے بانی اور سابق وزیراعظم پاکستان ذوالفقار علی بھٹو کی 95 ویں سالگرہ کے موقع کراچی میں پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں فرحت اللہ بابر، شیری رحمان سمیت دیگر رہنمائوں نے شرکت کی۔اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ آج شہید بھٹوکی 96ویں برتھ ڈے ہوتی، ہم نے شہید بھٹو کو خراج عقیدت پیش کیا، شہید بھٹو نے متفقہ آئین دیااس پرعملدرآمد اور بحالی کے لئے محترمہ بینظیربھٹونے کردارادا کیام یہ سال 73کے آئین کاگولڈن جوبلی سال ہے، جس کے لیے ہم چاروں صوبوں میں اس کے متعلق تقاریب رکھیں گے۔
انہوں نے کہاکہ ہم نئی نسل کو بتائیں گے کہ اس آئین کے لئے ہماری پارٹی نے کتنی جدوجہد کی، صوبوں کوکیسے حقوق دیئے، جمہوریت پربات ہوئی ہم نے عوامی مارچ کرنے کافیصلہ کیا تھا، پچھے سال کے فیصلوں پر عملدرآمد ہوا، ہم نے اٹھارویں ترمیم ون یونٹ سلیکٹڈ وزیراعظم کوگھربھیجا، ان کامیابیوں میں پیپلزپارٹی نے صف اول میں کام کیا، اسٹیبلشمنٹ نے غیرسیاسی رہنے کااعلان کیا جس کا ہم نے خیر مقدم کیا ہے اور امید ہے کہ اب ایسا ہی ہوگا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمیں سب سے زیادہ خطرہ تقسیم کی سیاست سے محسوس ہورہا ہے، مجھے نہیں کھیلنے دو گے توکسی کونہیں کھیلنے دوں گا،
پیپلزپارٹی کوتقسیم کی سیاست سے نفرت ہے، ہم تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کرایک کوڈ آف کنڈکٹ پردستخط چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ پارلیمان میں سب مسائل رکھیں اوراس کے ذریعے حل کریں۔انہوں نے کہاکہ نفرت کو ہر جگہ پہنچایا جا رہا ہے، ساری جہموری قوتوں کے لئے ملکر کام کرنے کی ضرورت ہے، جس کے لئے کوڈ آف کنڈکٹ بنانا ضروری ہے اور پھر اس میں رہتے ہوئے تمام سیاسی جماعتیں اپنا مہم چلائیں، اس ملک کو چلانا ہے ترقی دلانا مقصد ہے تو کوڈ آف کنڈکٹ بنانا پڑے گا، پیپلز پارٹی اس سلسلے میں تمام جماعتوں سے رابطہ کرے گی، ہم سمجھتے ہیں دہشتگرد اور انتہا پاکستان کے دشمن ہیں۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ ہمیں دہشت گردوں کے ساتھ وہی سلوک کرنا ہوگا جو ایک مجرم کے ساتھ کیا جاتا ہے، اسپیکر راجہ پرویز اشرف سے مطالبہ ہے کہ وہ پارلیمان میں قومی سلامتی کا اجلاس بلائیں اور پھر ہم بیٹھ کر ایک لائحہ عمل طے کریں۔بلاول بھٹو نے مزید کہا کہ ہم جلد انتخابات کے مخالف ہیں البتہ انتخابات اگر مقررہ وقت پر نہ ہوئے تو پھر ہم کھل کر اس کی مخالفت کریں گے اور یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ اگر کسی کے ذہن میں یہ سوچ ہے تو وہ اس کو نکال دے کیونکہ پی پی ہر فورم پر اس کی کھل کر مخالفت کرے گی۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے بلاول بھٹو نے کالعدم ٹی ٹی پی کی جانب سے دی جانے والی دھمکی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہم ایسی دھمکیوں سے خوفزدہ ہونے والے نہیں ہیں اور آئین کی مضبوطی کیلیے اپنا کام کرتے رہیں، ایسے کسی بھی شخص کو انسان نہیں سمجھتا جس نے ہمارے بچوں کو قتل کیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم موت سے ڈرنے والے نہیں اور انتہا پسندی کا مقابلہ کرتے رہے ہیں، ان دہشت گردوں اور انتہا پسندوں نے میرے ملک، مذہب کو دنیا بھر میں بدنام کیا اور عمران خان نے ان کے سہولت کار کا کردار ادا کیا اور انہیں این آر او دے کر رہا کروایا اور پھر اے پی ایس کے دہشت گرد کو رہائی دلوائی۔پاکستان پیپلزپارٹی کے سیکریٹری جنرل فرحت اللہ بابر نے کہا کہ اجلاس میں دہشت گردوں کے خاتمے کیلئے اقدامات لازمی ہے، شہید محترمہ بھی دہشت گردی سے متاثر ہوئی تھیں، ملک میں ایک بار پھر دہشت گرد سر اٹھا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اجلاس میں متفقہ طور پر قرار داد منظور کی گئی کہ شہید ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کو جوڈیشل قتل لکھا جائے اور گیارہ سال سے جاری اس کیس کا فیصلہ جلد از جلد سنایا جائے۔
فرحت اللہ بابر نے بتایا کہ سی ای سی میں خیبرپختونخوا اور ملک کے دیگر علاقوں میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات پر تحفظات کا اظہار کیا گیا اور اس کی مذمت کی گئی جبکہ فیصلہ کیا گیا کہ مسلح لوگوں کے ساتھ کسی صورت بات نہیں کی جائے گی اور نہ ہی پیپلزپارٹی کبھی مذاکرات کی حمایت کرے گی۔پاکستان پیپلزپارٹی نے واضح کیا کہ پارلیمنٹ کے باہر کسی بات چیت کے حامی نہیں ہیں جبکہ پی پی نے سابق وزیر اعظم عمران خان کے حالیہ بیانات کی مذمت بھی کی گئی جس میں وہ اداروں کے خلاف الزام تراشی کررہے ہیں۔فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پیپلزپارٹی نے چارٹرآف ڈیموکریسی کی حمایت کی تھی، سیاسی اورمعاشی بحران کے خاتمے کے لئے اسٹیک ہولڈرز اور سیاسی جماعتوں کے درمیاں بات چیت کی حمایت کرتے ہیں، آئین کے اندر رہتے ہوئے کردار کے حامی ہیں سیاست میں مداخلت کی حوصلہ شکنی کی جائے گی۔