پشاور ہائیکورٹ نے کرپٹو کرنسی پر قانون سازی کے لیے حکومت کو 2 ہفتے کی مہلت دے دی ہے۔
یہ فیصلہ کرپٹو کرنسی اور ڈیجیٹل فاریکس کی غیر قانونی کاروبار کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کے دوران آیا۔ جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس ڈاکٹر خورشید اقبال نے اس معاملے کی سماعت کی، اور ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ حکومت اس حوالے سے قانون سازی کر رہی ہے اور مزید ایک ماہ کی مہلت طلب کی۔
جسٹس سید ارشد علی نے کہا کہ حکومت کو دو ہفتے کی مزید مہلت دی جائے، جس کے بعد قانون سازی کی جائے۔ عدالت نے وفاقی حکومت کو 2 ہفتے میں کرپٹو کرنسی پر قانون سازی کرنے کی ہدایت کی اور رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیا۔
دورانِ سماعت درخواست گزار بیرسٹر حذیفہ احمد نے کہا کہ ملک میں کرپٹو کرنسی کا غیر قانونی کاروبار جاری ہے، اور اسٹیٹ بینک نے 2018 میں اس کاروبار کو غیر قانونی قرار دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا اور پورے ملک میں کرپٹو کرنسی کے کوچنگ اور ٹریننگ سینٹرز غیر قانونی طور پر کام کر رہے ہیں۔
بیرسٹر حذیفہ احمد نے مزید کہا کہ یہ کاروبار ملک کی سکیورٹی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے اور حکومت کو اس پر پابندی عائد کرنی چاہیے۔