اسلام آباد(نمائندہ خصوصی)نگران وفاقی وزیر برائے قومی صحت ڈاکٹر ندیم جان نے کہا ہے کہ گلوبل ہیلتھ سکیورٹی ایجنڈا میری اولین ترجیح ہے،پاکستان جلد ہی ایک گلوبل ہیلتھ سیکورٹی ایجنڈا پر اعلی سطحی اجلاس کی میزبانی کرے گا، یو کے ایچ ایس اے کے تعاون سے پاکستان میں انٹیگریٹڈ ڈیزیز سرویلنس اینڈ رسپانس سسٹم کا نفاذ کیا جائےگا ۔
ان خیالات کااظہارانہوں نے بدھ کو برطانوی ہیلتھ گلوبل سکیورٹی کی چیف ایگزیکٹو آفیسر سے گفتگوکرتےہوئے کیاجنہوں نے بدھ کو یہاں ان سے ملاقات کی۔ ملاقات میں سیکرٹری صحت افتخار علی شلوانی، ایڈیشنل سیکرٹری کامران رحمان اور ڈی جی ہیلتھ بھی موجود تھے۔ اس موقع پر ڈاکٹرندیم جان نے کہا کہ صحت کے شعبے میں شراکت داری کو مضبوط بنانے کے لئے پر عزم ہیں، گلوبل ہیلتھ سکیورٹی ایجنڈا میری اولین ترجیح ہے،پاکستان جلد ہی ایک گلوبل ہیلتھ سیکورٹی ایجنڈا پر اعلی سطحی اجلاس کی میزبانی کرے گا جس میں دنیا بھر سے تمام سرکردہ رہنماؤں اور سٹیک ہولڈرز کو مدعو کیا جائے گا ۔
ڈاکٹر ندیم جان نے کہا کہ یو کے ایچ ایس اے کے تعاون سے پاکستان کے 134 اضلاع میں انٹیگریٹڈ ڈیزیز سرویلنس اینڈ رسپانس سسٹم کا نفاذ کیا جائےگا۔یہ سسٹم اگلے دو سے تین ماہ کے اندر ملک کے تمام اضلاع میں نافذ کر دیا جائےگا ۔ ادارہ پاکستان میں جامع نگرانی کو مضبوط بنانے کے لیے الیکٹرانک لیب سسٹم کی ترقی اور نفاذ میں بھی مدد کر رہا ہے۔ یو کے ایچ ایس اے نے تکنیکی شعبوں اور صلاحیتوں میں بہتری کے حوالے سے صوبوں کو نمایاں مدد فراہم کی ہے۔ انہوں نے کہاکہ یو کے ایچ ایس اے نے پاکستان میں جے ای ای کے انعقاد کے عمل میں اہم تعاون فراہم کیا ہے۔جے ای ای کنٹری رپورٹ 2023 کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔
قومی ادارہ صحت میں ایک ایمرجنسی آپریشن سنٹر ، سینٹر آف ایکسی لینس قائم کیا جا رہا ہے جس کا مقصد صحت کے حوالہ سے ہنگامی صورتحال اور آفات کے لیے متحد اور مربوط ردعمل کے لیے ملک کے تمام این سی او سیز کو بتدریج اور منظم طریقے سے قومی ادارہ صحت میں ضم کرنا ہے۔ موجودہ پروجیکٹ آئی ڈی ایس آر کو 2024 تک پاکستان میں فنڈز فراہم کیے گئے ہیں ۔
آئی ڈی ایس آرکو لاگو کرنے میں ملک کی شاندار کارکردگی برطانیہ کی حکومت کی جانب سے دیگر تکنیکی شعبوں میں تعاون کی یقین دہانی کا باعث بنے گی۔ جیسے ہی آئی ڈی ایس آر ریکرنٹ سسٹم تیار ہو جائے گا ،پورا نظام پاکستانی حکومت کے حوالے کر دیا جائے گا۔ یو کے ایچ ایس اے مستقبل میں حکومت پاکستان کی جانب سے نئے تکنیکی شعبوں میں بھی تعاون کرنے کا خواہاں ہے