اسلام آباد (نیوز رپورٹر)گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کو ایک دوسرے کی سلامتی کی گارنٹی دینی چاہیے، پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین استعمال ہو رہی ہے، افغانستان کو اپنے شہریوں کو واپس بلانا چاہیے،خیبرپختونخوا کو دہشتگردی، گورننس کے خلا، اور معاشی بدحالی جیسے سنگین چیلنجز کا سامنا ہے، گورننس کا معیار بہتر بنانے کے لیے فنڈز کا شفاف استعمال ضروری ہے، احتساب کا نظام بھی ہونا چاہیے ،نہروں کا معاملہ سی سی آئی میں حل ہونا چاہیے۔
ان خیالات کااظہار انہوں نے اسلام آباد پالیسی ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے زیراہتمام خیبرپختونخوا میں سکیورٹی اور گورننس کے چیلنجزکے موضوع پر منعقدہ سیمینار کے افتتاحی سیشن سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ صوبہ ایک عرصے سے دہشتگردی کی لپیٹ میں ہے، سکیورٹی فورسز نے بڑی قربانیاں دے کر امن بحال کیا ہے لیکن خطرات اب بھی مکمل طور پر ختم نہیں ہوئے۔ فاٹا کے انضمام کے بعد نئے اضلاع میں حکمرانی کا خلا، بارڈر پر جرائم کی سرگرمیاں، بدعنوانی اور سیاسی بے دخلی جیسے عوامل اب بھی شدت کے ساتھ موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سرحدی علاقوں میں موثر انتظامات، بین الاداراہی ہم آہنگی اور پائیدار پالیسی سازی ناگزیر ہو چکی ہے تاکہ دہشتگردی اور جرائم کی جڑوں کو ختم کیا جا سکے۔ انہوں نے عوامی فنڈز کی بدانتظامی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ گزشتہ دہائی میں خیبرپختونخوا میں ترقیاتی فنڈز کا غلط استعمال ہواجبکہ قانون سازی کے باوجود خاطرخواہ نتائج حاصل نہ ہو سکے۔گورنر نے زوردیا کہ بہترین گورننس کیلئے پبلک اکاﺅنٹس کمیٹیوں کو مزید موثر بنانے، آڈٹ رپورٹس پر کھلی سماعتوں کا انعقاد اور حکومتی احتساب کے بہتر نظام کی ضرورت ہے ۔
انہوں نے کہا کہ جب تک مالیاتی نظم و نسق اور شفافیت کو یقینی نہیں بنایا جائے گا، اچھی حکمرانی کا خواب شرمند تعبیر نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اتحاد، عزم اور مشترکہ حکمتِ عملی کے ذریعے خیبرپختونخوا کو ایک پرامن، خوشحال اور ترقی یافتہ صوبہ بنایا جا سکتا ہے۔ دریں اثنا میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ امن وامان قائم کرنا صوبائی حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے،اسی طرح خیبرپختونخوا میں امن قائم کرنا علی امین گنڈا پورکی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے لیے افغان سرزمین استعمال ہو رہی ہے، افغانستان کو اپنے شہریوں کو واپس بلانا چاہیے، قانون کے مطابق کوئی بھی افغانی بغیر ویزے کے پاکستان نہیں رہ سکتا۔پاکستان اور افغانستان کو ایک دوسرے کی سلامتی کی گارنٹی دینی چاہیے۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کوہم نے افغانستان نہیں بھیجا تھا، وہ خود خیر سگالی کے طورپر وہاں گئے تھے، ان کوپارلیمنٹ نے نہیں بھیجا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے اپنی حکومت میں این ایف سی ایوارڈ نہیں کرایا تھا، این ایف سی ایوارڈ ہونا چاہیے، صوبےمیں اس وقت وزیر خزانہ نہیں ہے، خیبرپختونخوا کا وزیر خزانہ ہوگا توصوبےکا مقدمہ لڑے گا۔
گورنرخیبرپختونخوا نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں خیبرپختونخوا کو600ارب سے زائد ملے اس کے باوجود صوبے میں پولیس کو جدید اسلحہ نہیں دیا جا رہا، اگر پی ایس ڈی پی میں مشاورت نہیں ہوگی توبجٹ میں ووٹ نہیں دیں گے۔فیصل کریم کنڈی کا مزید کہنا تھا کہ نہروں کے معاملے پرسندھ کے عوام کوتحفظات ہیں، میڈیا پرڈسکشن کے بجائے ایسے معاملات پر سی سی آئی میں بات ہونی چاہیے، ایک سال ہوگیا سی سی آئی کا اجلاس نہیں بلایا جارہا، ہم چاہتے ہیں نہروں کا معاملہ سی سی آئی میں حل ہونا چاہیے ۔