پاکستان میں میڈیکل کالجوں کے داخلے کے سخت مقابلے، مہنگائی اور طویل انتظار کی وجہ سے کئی نوجوان افغانستان کا رخ کر رہے ہیں تاکہ وہ اپنا خواب پورا کر سکیں۔ افغانستان کی مختلف سرکاری اور پرائیویٹ یونیورسٹیز میں پاکستانی طلبا اپنے ڈاکٹر بننے کا خواب دیکھ رہے ہیں، خاص طور پر خیبرپختونخوا کے نوجوان۔
پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کی ویب سائٹ پر افغانستان کی 16 یونیورسٹیز رجسٹرڈ ہیں، جہاں پاکستانی طلبا ڈاکٹر آف میڈیسن (ایم ڈی) کی تعلیم حاصل کر سکتے ہیں۔
افغانستان میں ہر سال پاکستانی طلبا کے لیے سکالرشپ ٹیسٹ منعقد کیے جاتے ہیں، جن میں کامیاب ہونے والے طلبا کو فیس میں رعایت، رہائش اور کتابوں کی سہولت دی جاتی ہے۔ یہ ٹیسٹ پاکستان کے میڈیکل انٹری ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) جیسا ہوتا ہے، لیکن نسبتاً آسان۔
کابل کی سپین غر میڈیکل یونیورسٹی کے طالب علم محمد قاسم بتاتے ہیں کہ افغانستان کا داخلہ ٹیسٹ پاکستان کی نسبت کم مشکل ہے، جس کے بعد انہوں نے یہاں تعلیم حاصل کرنے کا فیصلہ کیا۔
افغانستان کی یونیورسٹیز میں پاکستانی طلبا کے لیے ایک نیا تعلیمی اور ثقافتی تجربہ بھی ہے۔ شہزادہ مسعود، جو شیخ زید میڈیکل یونیورسٹی کابل سے 2025 میں گریجویٹ ہو رہے ہیں، کا کہنا ہے کہ ان کے والد نے بھی افغانستان میں تعلیم حاصل کی تھی، اور اب وہ بھی افغانستان میں اپنا تعلیمی سفر مکمل کر رہے ہیں۔