اسلام آباد(نیوز رپورٹر )ترجمان دفتر جارجہ شفقت علی خان نے کہا ہے کہ پاکستان کی اسرائیل بارے پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، پاکستانی شہریوں کے اسرائیل جانے بارے کوئی علم نہیں ہے، کرغز تاجک سرحد کی حد بندی اور معاہدے کا خیرمقدم کرتے ہیں ۔
ان خیالات کااظہار ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کیا ۔ان کا کہنا تھا کہسوشل میڈیا سے معلوم ہوا کچھ لوگ اسرائیل گئے، فارن آفس کے علم میں نہیں۔ پاکستانیوں کے اسرائیل جانے سے متعلق خبروں بارے معلومات اکٹھی کر رہے ہیں، صورتحال واضح ہونے پر ہی تبصرہ کیا جا سکے گا۔ترجمان نے کہا پاکستان غزہ پر اسرائیل کی حملوں کی مزمت کرتا ہے، اسرائیل کے حملے جنگ بندی کی مخالفت ہیں، پاکستان 2 ریاستی حل کے لیے اپنی حمایت جاری رکھے گا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے میزائل اور دفاعی صلاحیتیں ملکی سلامتی اور استحکام کے لیے ہیں، پاکستان کا جوہری پروگرام مکمل طور پر محفوظ اور ناقابل تسخیر ہے، ہماری میزائلوں ٹیکنالوجی ملک کے دفاع کے لیے ہے اور یہ ڈیٹرینس کے ذریعے ہمارے دفاع کی حکمت عملی ہے۔ایک سوال کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا سفری ایڈوائزری کا جاری ہونا کسی بھی ملک کا اپنا معاملہ ہے تاہم امریکا کی پاکستانیوں پر پابندیوں کی اطلاعات میں کوئی سچائی نہیں ہے، امریکا میں داخلہ پابندیوں کی رپورٹس کی سٹیٹ ڈپارٹمنٹ نے تردید کر دی ہے۔ پاکستان اور امریکا کے مختلف شعبوں میں مضبوط تعلقات ہیں۔پاک امریکہ تعلقات مضبوط اور کثیر الجہتی ہیں، یہ تعلقات دہائیوں پر مبنی ہیں۔
افغان ناظم الامور کی طلبی سے متعلق سوال پر شفقت علی خان کا کا کہنا تھا افغان ناظم الامور کی طلبی معمول سفارتی کارروائی کا حصہ ہے، کل ویزا معاملات سے متعلق ہونے والا اجلاس معمول کے اجلاسوں کا حصہ تھا، کسی سفارت کار کی طلبی ایک معمول کا حصہ ہوتی ہے، طلبی میں کچھ بھی غیر معمولی نہیں ہوتا۔ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان مسلسل اپنے تحفظات سے افغانستان کو آگاہ کر رہا ہے اور تمام چینلزکے ذریعے مقف پہنچایا جا رہا ہے، عالمی برادری کو افغان سرزمین سے دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے خاتمے کا کہتے ہیں، افغان مہاجرین کی ملک بدری کی ڈیڈ لائن برقرار ہے، اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی۔
شفقت علی خان نے بتایا کہ طورخم بارڈر گزشتہ روز کھولا گیا، پیدل مسافروں کو جمعہ سے سفر کی اجازت ہو گی، طورخم بارڈر 15 اپریل تک کھلا رہے گا اور مسئلے کا مستقل حل نکالا جائے گا، بارڈر پوسٹ کی تعمیر روکنا پاکستان کا بنیادی مطالبہ تھا جو تسلیم کر لیا گیا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ دفتر خارجہ کے افسران انسانی سمگلنگ میں ملوث نہیں، ان قیاس آرائیوں میں کوئی حقیقت نہیں ہے، سوشل میڈیا رپورٹس پر تحقیقات کے لیے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی قائم کی جا رہی ہے۔دفتر خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف اس وقت سعودی عرب کے سرکاری دورے پر ہیں، وزیراعظم کی سعودی ولی عہد سے ملاقات ہوئی، وزیراعظم نے سعودی عرب کی مسلسل حمایت پر سعودی ولی عہد کا شکریہ ادا کیا۔سانحہ جعفر ایکسپریس کے حوالے سے ان کا کہنا تھا بھارت نے جعفر ایکسپریس ٹرین حملے کی ابھی تک مذمت نہیں کی، بھارت کا پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہونا واضح ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر بھارتی قیادت لاکھوں کشمیریوں کے قتل عام کو پرامن کہتی ہے تو اس میں کوئی حقیقت نہیں ہے، سچائی یہ ہے کہ وہ لاکھوں کشمیریوں کے قتل عام میں ملوث ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یمن میں صنعا پر بمباری اور ہوثیوں کی جانب سے جوابی کارروائیوں سے تنا ﺅمیں اضافہ ہو رہا ہے، پاکستان یمن کے ہاتھوں یمنیوں کے لیے امن عمل کا حامی ہے۔ ترجمان نے کہا کہ برکس ڈیویلپمنٹ بینک کی رکنیت کا طریقہ کار برکس کے طریقہ کار سے مختلف ہے، اسپین میں ہمارے شہریوں کی گرفتاری کی اسپین میں ہمارے قونصل خانے سے اطلاع موصول ہوئی تھی، پاکستان شام اور لبنان میں تمام فریقین کو تحمل سے کام لینے کا مشورہ دیتا ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے پاکستان نے کرغز تاجک سرحد کی حد بندی اور معاہدے پر دستخط کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم اس تاریخی کامیابی پر کرغزستان اور تاجکستان کی قیادت اور عوام کو مبارکباد پیش کرتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہا کہ معاہدے سے ایک طویل سرحدی تنازعہ ختم ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پختہ یقین ہے کہ واقعات کا یہ اہم موڑ خطے میں تعاون اور ترقی کے نئے امکانات کھولے گا۔