اسلام آباد:
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور وزیراعظم کی تشکیل کردہ اعلیٰ سفارتی کمیٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے دوٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا ہے کہ خطے میں دیرپا امن اسی وقت ممکن ہے جب تمام متنازع مسائل کو خلوص نیت اور سنجیدگی کے ساتھ حل کیا جائے۔
دفتر خارجہ میں اہم بریفنگ کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں جاری کشیدگی نہ صرف دونوں ممالک کے عوام کے لیے خطرہ ہے بلکہ پورے خطے کی ترقی اور خوشحالی کو بھی متاثر کر رہی ہے۔
بلاول بھٹو نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے واضح کیا کہ پاکستان اپنے آبی حقوق پر کبھی سمجھوتا نہیں کرے گا اور نہ ہی بھارت کو پانی کو سیاسی ہتھیار بنانے کی اجازت دی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے جو مسائل کو مذاکرات سے حل کرنے کا حامی ہے، مگر یہ امن پسندی کمزوری ہرگز نہیں۔ اگر بھارت نے کسی قسم کی جارحیت کی کوشش کی تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
پی پی چیئرمین نے بھارتی حکومت کی جانب سے پہلگام واقعے کو بنیاد بنا کر پاکستان کے خلاف منفی پروپیگنڈا کرنے کی کوششوں پر بھی کڑی تنقید کی۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا اب بھارت کے جھوٹے بیانیے سے اچھی طرح واقف ہو چکی ہے، اور عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ خطے کے امن کو لاحق بھارتی رویے کا نوٹس لے۔
بلاول بھٹو نے غزہ میں انسانی بحران پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ اسرائیلی پابندیوں نے ہزاروں فلسطینی بچوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال دی ہیں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ عالمی قوتیں اسرائیل پر دباؤ ڈالیں تاکہ انسانی امداد کی فراہمی بحال ہو سکے۔
اس کے علاوہ، خضدار میں اسکول بس پر ہونے والے خودکش حملے کو انہوں نے بزدلانہ دہشتگردی قرار دیا اور کہا کہ معصوم بچوں کو نشانہ بنانا درندگی کی انتہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ایسی کارروائیاں پاکستانی قوم کے حوصلے کو توڑ نہیں سکتیں۔
انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ زخمی طلبہ کے علاج میں کسی قسم کی کوتاہی نہ برتی جائے اور متاثرہ خاندانوں کے ساتھ بھرپور ہمدردی کا اظہار کیا۔