• Qalam Club English
  • ہمارے ساتھ شامل ہوں
  • ہم سے رابطہ کریں
  • ہمارے بارے میں
پیر, 30 جون, 2025
Qalam Club
  • صفحۂ اول
  • پاکستان
  • انٹرنیشنل
    • چائنہ کی خبریں
  • ہماری خبر
  • کرائم اینڈ کورٹس
  • تقرروتبادلے
  • شوبز
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس اور ٹیکنالوجی
  • صحت و تعلیم
  • کھیل
  • تبصرہ / تجزیہ
  • تاریخ فلسفہ
No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • پاکستان
  • انٹرنیشنل
    • چائنہ کی خبریں
  • ہماری خبر
  • کرائم اینڈ کورٹس
  • تقرروتبادلے
  • شوبز
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس اور ٹیکنالوجی
  • صحت و تعلیم
  • کھیل
  • تبصرہ / تجزیہ
  • تاریخ فلسفہ
No Result
View All Result
Qalam Club
No Result
View All Result
Home کرائم اینڈ کورٹس
سپریم کورٹ

پارلیمنٹ رولز نہ ہی رولز بنانے کیلئے قانون سازی کر سکتی ہے،سپریم کورٹ

News Editor by News Editor
اکتوبر 9, 2023
in کرائم اینڈ کورٹس
0 0
0

اسلام آ باد (کورٹ رپورٹر ) سپریم کورٹ میں پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف درخواستوں پر سماعت کے دوران جسٹس اعجاز الحسن نے ریمارکس دیئے کہ پارلیمنٹ رولز نہیں بنا سکتی نہ ہی رولز بنانے کیلئے قانون سازی کر سکتی ہے، موجودہ قانون کے دائرہ کار میں رہ کر رولز میں ردو بدل کرنے کا اختیار صرف سپریم کورٹ کے پاس ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ کوئی بھی ضابطہ آئین سے متصادم ہوگا تو وہ خود کالعدم ہو جائے گا۔

پیر کو چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں فل کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے خلاف درخواستوں پر سماعت ہوئی ۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے ریمارکس دیئے کہ آپ یہ سمجھ رہے ہیں کہ یہ نہ ختم ہونے والا کیس ہے تو ایسا نہیں، یہ اس کیس کا آخری دن ہے۔

صدر سپریم کورٹ بار نے اپنے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ پریکٹس اینڈ پروسیجر کے رولز صرف سپریم کورٹ بنا سکتی ہے، آئین میں درج سبجیکٹ ٹو لا کا یہ مطلب نہیں پارلیمنٹ قانون بنا سکتی ہے، اس معاملے پر الگ قانون سازی اختیارات سے تجاوز ہوگا، آئین پارلیمنٹ کو اس معاملے پر قانون سازی کی اجازت نہیں دیتا۔ جسٹس اعجاز الحسن نے استفسار کیا کہ کیا آئینی اختیارات سے سپریم کورٹ رولز بنا لے تو بعد میں کوئی قانون سازی بدل سکتی ہے؟ ،

جس پر عابد زبیری نے جواب دیا کہ ان کے پاس قانون سازی کا اختیار نہیں رہ جاتا۔ جسٹس اعجاز الحسن نے ریمارکس دیے کہ آپ یہ کہہ رہے ہیں نئی قانون سازی نہیں ہوسکتی،آپ کے مطابق سپریم کورٹ پہلے سے موجود قانون کے مطابق ہی رولز بنا سکتی ہے۔ چیف جسٹس قاضی فائزعیسی نے استفسار کیا کہ ہم سبجیکٹ ٹو لا کا لفظ کاٹ دیں فرق کیا پڑے گا ؟ ، عابد زبیری نے بتایا کہ فرق نہیں پڑے گا جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ فرق نہیں پڑے گا نا، تھینک یو، اگلے پوائنٹ پر چلیں۔

صدر سپریم کورٹ بار نے کہا کہ نیو جرسی عدالت کے فیصلے کا حوالہ دینا چاہتا ہوں جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ کم از کم امریکی سپریم کورٹ کے فیصلے کا تو حوالہ دیں، نیو جرسی کورٹ فیصلے کی نظیر دے رہے ہیں، ہمارا لیول اتنا نہ گرائیں، آپ جو پڑھ رہے ہیں وہ تو فیصلہ بھی نہیں، وکلا کے دلائل ہیں۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے اضافی کاغذات جمع کرانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کہا تھا یہ پہلے دائر کردینا اب کاغذ آ رہے ہیں، کیا ایسے نظام عدل چلے گا کیا دنیا میں ایسے ہوتا ہے؟، مغرب کی مثالیں آپ دیتے ہیں کیا وہاں یہ ہوتا ہے؟ ،

آپ جیسے سینئر وکیل سے ایسی توقع نہیں ہوتی، ہمارا لیول اتنا تو کم نہ کریں۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آرٹیکل 142 میں بھی قانون سازی کو آئین سے مشروط کیا گیا ہے جس پر وکیل عابد زبیری کا کہنا تھا کہ آئین میں پہلے سے موجود شقوں سے ہی مشروط کیا گیا ہے۔ جسٹس جمال مندو خیال نے ریمارکس دیئے کہ ہمیشہ ہوتا یہی ہے پہلے ایکٹ بنتا ہے پھر رولز بنتے ہیں، رولز، آئین و قانون کیخلاف ہوں تو کالعدم ہوجاتے ہیں۔

وکیل عابد زبیری نے کہا کہ نیو جرسی کی عدالت میں کہا گیا قانون سازی کرنے اور رولز بنانے میں فرق ہے۔ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ آرٹیکل 175 دو کو آرٹیکل 191 کے ساتھ ملا کر پڑھیں، آرٹیکل 175 دو کسی بھی عدالت کے مقدمات کو سننے کا اختیار بتاتا ہے۔ وکیل عابد زبیری نے کہا کہ سپریم کورٹ رولز بنانے کے اختیار سے متعلق آئینی شق کو تنہا نہیں پڑھا جا سکتا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ فل کورٹ یہ مقدمہ سن رہی ہے تا کہ وکلا سے کچھ سمجھ اور سیکھ سکیں، آئینی شقوں پر دلائل دیں جبکہ جسٹس اعجاز الحسن نے ریمارکس دیے کہ آئینی شقوں کو ملا کر پڑھنا ہوتا ہے، آئین کے کچھ آرٹیکل اختیارات اور کچھ ان اختیارات کی حدود واضح کرتے ہیں۔

جسٹس اعجاز الحسن نے ریمارکس دیئے کہ پارلیمنٹ رولز نہیں بنا سکتی نہ ہی رولز بنانے کیلئے قانون سازی کر سکتی ہے، موجودہ قانون کے دائرہ کار میں رہ کر رولز میں ردو بدل کرنے کا اختیار صرف سپریم کورٹ کے پاس ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سپریم کورٹ خلاف آئین کوئی رولز بنائے تو کوئی تو یاد دلائے گا کہ آئین کی حدود میں رہیں،جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیئے کہ کوئی بھی ضابطہ آئین سے متصادم ہوگا تو وہ خود کالعدم ہو جائے گا۔

Share this:

  • Click to share on Twitter (Opens in new window)
  • Click to share on Facebook (Opens in new window)
  • Click to share on WhatsApp (Opens in new window)

Related

Tags: پارلیمنٹرولزسپریم کورٹقانون سازی
Previous Post

پیسے ،شہرت کے پیچھے نہیں بھاگتی ،میری زندگی میں اطمینان ہے ' مہک نور

Next Post

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100ہوگئیں

News Editor

News Editor

Next Post
افغانستان میں زلزلے

افغانستان میں زلزلے سے تباہی،اموات 2100ہوگئیں

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

تازہ خبریں

رافیل گروسی

ایران اب بھی چند ماہ میں افزودہ یورینیم تیار کر سکتا ہے، آئی اے ای اے

جون 29, 2025
اولمپکس

چائنا میڈیا گروپ نے میلان سرمائی اولمپکس کے لئے نشریاتی حقوق حاصل کر لئے

جون 29, 2025
ترجمان

اپنے اصولی موقف کا مضبوطی سے دفاع کرکے ہی ہم اپنے جائز حقوق و مفادات کا تحفظ کرسکتے ہیں، چینی وزارت تجارت

جون 29, 2025
  • Trending
  • Comments
  • Latest
ایف آئی اے

ایف آئی اے میں بھرتیوں کا اعلان

جون 1, 2024

سی ٹی ڈی پنجاب میں نوکری حاصل کریں،آخری تاریخ 18 اپریل

اپریل 17, 2020

پنجاب پولیس میں 318 انسپکٹر لیگل کی سیٹوں کا اعلان کردیا گیا

اپریل 19, 2020

حسا س ادارے کی کاروائی، اسلام آباد میں متنازعہ بینرزلگانے والے ملزمان گرفتار

اگست 7, 2019
وسطی ایشیا

چین اور قازقستان وزرائے خارجہ کاکثیر الجہتی تعاون کا اعادہ دونوں فر یقین کا یکطرفہ تحفظ پسندی کی مخالفت کر نے پر اتفاق

2
کراچی

کراچی، میٹرک کے سالانہ عملی امتحانات کی تاریخوں کا اعلان کردیا گیا

2

معشوقہ کابیوی بن کر ون فائیو پر فون، لڑکے کو نکاح سے پہلے گرفتار کرا دیا

1

پی سی بی بھی ہمدرد بن گیا، کورونا ریلیف فنڈ میں ایک کروڑ سے زائد رقم عطیہ کردی

1
رافیل گروسی

ایران اب بھی چند ماہ میں افزودہ یورینیم تیار کر سکتا ہے، آئی اے ای اے

جون 29, 2025
اولمپکس

چائنا میڈیا گروپ نے میلان سرمائی اولمپکس کے لئے نشریاتی حقوق حاصل کر لئے

جون 29, 2025
ترجمان

اپنے اصولی موقف کا مضبوطی سے دفاع کرکے ہی ہم اپنے جائز حقوق و مفادات کا تحفظ کرسکتے ہیں، چینی وزارت تجارت

جون 29, 2025
لاجسٹکس

چین کی لاجسٹکس انڈسٹری کی کل آمدنی 5.6 ٹریلین یوآن تک پہنچ گئی

جون 29, 2025
Qalam Club

دورجدید میں سوشل میڈیاایک بااعتباراورقابل بھروسہ پلیٹ فارم کے طورپراپنی مستحکم جگہ بنا چکا ہے۔ مگر افسوس کہ چند افراد ذاتی مقاصد کےلیےجھوٹی، بےبنیاد یاچوری شدہ خبریں پوسٹ کرکےاس کا غلط استعمال کررہے ہیں۔ ایسےعناصر کےخلاف جہاد کےطورپر" قلم کلب" کا آغازکیاجارہاہے۔ یہ ادارہ باصلاحیت اورتجربہ کارصحافیوں کاواحد پلیٹ فارم ہےجہاں مصدقہ خبریں، بے لاگ تبصرے اوربامعنی مضامین انتہائی نیک نیتی کےساتھ شائع کیے جاتے ہیں۔ ہمارے دروازےان تمام غیرجانبداردوستوں کےلیےکھلےہیں جوحقائق کومنظرعام پرلا کرمعاشرے میں سدھارلانا چاہتے ہیں۔

نوٹ: لکھاریوں کےذاتی خیالات سے"قلم کلب"کامتفق ہوناضروری نہیں ہے۔

  • ہمارے ساتھ شامل ہوں
  • ہمارے بارے میں
  • ہم سے رابطہ کریں
  • رازداری کی پالیسی
  • شرائط و ضوابط
  • ضابطہ اخلاق

QALAM CLUB © 2019 - Reproduction of the website's content without express written permission from "Qalam Club" is strictly prohibited

قلم کلب © 2019 - تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں.

No Result
View All Result
  • صفحۂ اول
  • پاکستان
  • انٹرنیشنل
    • چائنہ کی خبریں
  • ہماری خبر
  • کرائم اینڈ کورٹس
  • تقرروتبادلے
  • شوبز
  • دلچسپ و عجیب
  • سائنس اور ٹیکنالوجی
  • صحت و تعلیم
  • کھیل
  • تبصرہ / تجزیہ
  • تاریخ فلسفہ

قلم کلب © 2019 - تمام مواد کے جملہ حقوق محفوظ ہیں.

Login to your account below

Forgotten Password?

Fill the forms bellow to register

All fields are required. Log In

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In

Discover more from Qalam Club

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue Reading