لاہور( نیوز رپورٹر)ٹیکس ماہرین نے فیڈرل بورڈآف ریونیو کے پوائنٹ آف سیلز سسٹم پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کی پیچیدگیوں کی وجہ سے کمپنیوں اور ٹیکس دہندگان کی مشکلات میں اضافہ ہو گیا ہے
سوفٹ وئیر مشین جب انوائس نکالتی ہے تو تاریخ اور انوائس نمبر ختم ہوجاتا ہے جس سے ان پُٹ تو مل جاتا ہے لیکن انوائس پر تاریخ اور نمبر نہ ہونے کی وجہ سے ریفنڈز مسترد ہو جاتا ہے ۔
لاہور ٹیکس بار کے سابق صدر جمیل اختر بیگ،سینئر ممبر لاہور ٹیکس بار محمد فاروق شیخ،آئی ایل اے کے جنرل سیکرٹری محمد اسحاق بریار ،عدیل شاہد شیخ،مکرم فاروق نے اپنے مشترکہ بیان میں کہا کہ ایف بی آر کے پوائنٹ آف سیلز میں بار بار ناکامی سے ٹیکس دہندگان میں شدید تشویش پائی جا رہی ہے،ایس آر او164 آئین ، قانون اور انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے جس میں یہ پابند کیا گیا ہے کہ پی او ایس سسٹم میں ایک دن میں تین اور ایک ہفتے میں پانچ انوائسز فیڈ نہ کی گئیں تو ایف بی آر بغیر سماعت پی او ایس سسٹم کو منجمد کر سکتا ہے ۔
انوائس بذریعہ پی او ایس اگر غلطی سے یا سوفٹ ویئر کی وجہ سے جنریٹ نہ ہوتو فی انوائس پانچ لاکھ جرمانے کی سزا قانون کے خلاف ہے اوریہ انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی ہے کیونکہ سوفٹ وئیر ایف بی آر کی ذمہ داری ہے ٹیکس دہندگان کی نہیں ،اتنی سخت شرائط سے ٹیکس دہندگان کی اعتماد کو کبھی بحال نہیں کیا جا سکتا بلکہ ایسے اقدامات سے ٹیکس بیس اور ٹیکس نیٹ بڑھانا خواب ہی رہے گا ۔
انہوںنے کہا کہ ایف بی آر سیلز ٹیکس میں اصلاحات لانے کی بجائے ٹیکس دہندگان کے حقوق کا استحصال کر رہا ہے،ایف بی آر پوائنٹ آف سیلز سسٹم میں اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے بہتری لائے تو 604 ارب کے ریونیو شارٹ کو پورا کیا جا سکتا ہے۔