ایران اور اسرائیل کے درمیان ہونے والی عارضی جنگ بندی ایک بار پھر خطرے میں پڑ گئی، مگر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آخری لمحے پر مداخلت کر کے صورتِ حال کو قابو میں کر لیا۔
ذرائع کے مطابق صدر ٹرمپ نے اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو کو براہِ راست کال کر کے سخت لہجے میں حکم دیا کہ ایران کی حدود میں داخل ہونے والے اسرائیلی جنگی طیارے فوری طور پر واپس پلٹیں۔
ٹرمپ، جو نیٹو اجلاس کے لیے نیدرلینڈز روانہ ہونے ہی والے تھے، نے ایئرپورٹ پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وہ جنگ بندی کی خلاف ورزی پر نہ صرف ایران بلکہ اسرائیل سے بھی سخت نالاں ہیں۔ لیکن ساتھ ہی اعتراف کیا کہ:
"میں اس بار خاص طور پر اسرائیل سے زیادہ ناراض ہوں۔”
انہوں نے کہا کہ امریکہ نے 12 گھنٹے کا وقفہ تجویز کیا تھا، مگر اسرائیلی فورسز نے صرف ایک گھنٹے میں وہ کچھ کر دیا جو پوری جنگ میں بھی کم ہی ہوتا ہے۔
صدر ٹرمپ کے مطابق انہوں نے نیتن یاہو کو فوری طور پر خبردار کیا، جس کے نتیجے میں اسرائیلی طیارے حملے سے قبل واپس بلا لیے گئے۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکہ ایران میں حکومت گرانے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا، کیونکہ ایسا کوئی بھی اقدام مشرقِ وسطیٰ کو مزید غیر مستحکم کر سکتا ہے۔
"ہم دونوں ملکوں کے لیے امن، ترقی اور خوشی چاہتے ہیں، لیکن اگر وہ عقل سے کام نہ لیں تو نقصان انہی کا ہوگا،” ٹرمپ نے کہا۔
اس سفارتی مداخلت کے بعد اطلاعات ہیں کہ صدر ٹرمپ کو اس "جنگ کو ٹالنے” میں کلیدی کردار ادا کرنے پر نوبیل امن انعام کے لیے باضابطہ نامزدگی موصول ہو گئی ہے۔