امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوم آزادی کی تقریب کے دوران یورپی یونین اور 46 ممالک پر نئے تجارتی محصولات لاگو کرنے کا اعلان کر دیا۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ یہ اقدامات امریکی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے کیے جا رہے ہیں، اور اس فیصلے سے امریکا میں ایک نئے معاشی دور کا آغاز ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان محصولات کا مقصد غیر منصفانہ تجارتی تعلقات کو ختم کرنا ہے، خاص طور پر ان ممالک کے ساتھ جن کے اقدامات سے امریکی صنعتوں کو نقصان پہنچا ہے۔
عالمی تجزیہ کاروں کا انتباہ
ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ ان اقدامات کے باعث عالمی سطح پر اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے، اور خود امریکی کاروباری شعبے بھی اس سے متاثر ہو سکتے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ان محصولات سے امریکی کسانوں اور کاشتکاروں کو فائدہ پہنچے گا، کیونکہ انہیں عالمی منڈی میں غیر منصفانہ مقابلے کا سامنا تھا۔
مختلف ممالک پر عائد محصولات کی تفصیل
امریکا اب غیر ملکی گاڑیوں پر 25 فیصد ٹیکس لگائے گا، جبکہ امریکی مصنوعات پر محصولات عائد کرنے والے ممالک کو بھی اسی انداز میں جواب دیا جائے گا۔
یورپی یونین پر 20 فیصد اضافی ٹیکس
چین پر 34 فیصد
جاپان پر 24 فیصد
بھارت پر 26 فیصد
اسرائیل پر 17 فیصد
برطانیہ پر 10 فیصد
امریکا نے پاکستان پر بھی 29 فیصد محصولات کا اعلان کیا، کیونکہ پاکستان نے امریکی مصنوعات پر 58 فیصد محصولات نافذ کر رکھے ہیں۔
دیگر ممالک پر محصولات کی تفصیل
ترکی، سعودی عرب، قطر اور افغانستان پر 10 فیصد اضافی ٹیکس
ویتنام پر 46 فیصد
تائیوان پر 32 فیصد
جنوبی کوریا پر 25 فیصد
تھائی لینڈ پر 36 فیصد
سوئٹزرلینڈ پر 31 فیصد
انڈونیشیا پر 32 فیصد
ملائیشیا پر 24 فیصد
بنگلہ دیش پر 37 فیصد
کمبوڈیا پر 49 فیصد
جنوبی افریقہ پر 30 فیصد
برازیل اور سنگاپور پر 10 فیصد اضافی محصولات
ٹیکس آمدنی کے استعمال کا عندیہ
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان محصولات سے حاصل شدہ آمدنی کو ملک میں ٹیکسوں کی شرح کم کرنے کے لیے استعمال کیا جائے گا۔
انہوں نے کینیڈا کی جانب سے ڈیری مصنوعات پر 200 سے 250 فیصد محصولات عائد کرنے پر بھی سخت ردعمل دیا اور کہا کہ کینیڈا نے امریکی برآمدات کے خلاف غیر منصفانہ تجارتی رکاوٹیں کھڑی کی ہیں۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکا اپنے اتحادیوں کو طویل عرصے سے تجارتی سبسڈی دیتا رہا ہے، لیکن اب وقت آگیا ہے کہ اس پالیسی پر نظرثانی کی جائے۔