واشنگٹن سے بڑی خبر یہ ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک جدید اور مہنگے ترین دفاعی نظام "گولڈن ڈوم” کے آغاز کا باضابطہ اعلان کر دیا ہے۔ اس خلائی دفاعی شیلڈ کا مقصد امریکا کو نہ صرف زمین بلکہ خلا سے ہونے والے ممکنہ میزائل حملوں سے محفوظ بنانا ہے۔
وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ اُنہوں نے اپنی انتخابی مہم میں جدید ترین دفاعی نظام کی جو یقین دہانی کرائی تھی، وہ اب عملی شکل اختیار کر چکی ہے۔ ان کے بقول "گولڈن ڈوم” منصوبہ ان کی صدارت کے اختتام تک مکمل طور پر فعال ہو جائے گا۔
اس میگا پروجیکٹ پر مجموعی طور پر 175 ارب ڈالر کی لاگت آئے گی، جب کہ 25 ارب ڈالر ابتدائی طور پر بجٹ میں مختص کیے جا چکے ہیں۔ ٹرمپ نے یہ بھی واضح کیا کہ اس نظام کی تیاری، اسلحہ، ٹیکنالوجی اور دیگر تمام لوازمات امریکا کے اندر ہی تیار کیے جائیں گے تاکہ قومی خودمختاری کو یقینی بنایا جا سکے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ "گولڈن ڈوم” نظام میں کچھ عناصر زمین کے گرد مدار میں ہوں گے، جن میں سیٹلائٹ ٹریکنگ، اسپیس انٹرسیپٹرز اور انتہائی تیز رفتار میزائل شکن ٹیکنالوجی شامل ہے۔ یہ سسٹم بیلسٹک، کروز اور ہائپرسونک میزائلوں کے خلا میں تعاقب اور تباہی کی صلاحیت رکھتا ہے۔
صدر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ اسپیس آپریشنز کے نائب سربراہ جنرل مائیکل اس پورے منصوبے کی قیادت کریں گے، جبکہ کینیڈا بھی اس منصوبے میں دلچسپی ظاہر کر چکا ہے اور امریکا اسے تکنیکی تعاون فراہم کرے گا۔
اپنے خطاب کے اختتام پر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ امریکا کی دفاعی صلاحیت اس وقت اسرائیل سمیت دنیا کے تمام ممالک سے کہیں زیادہ جدید ہے، اور "گولڈن ڈوم” امریکی دفاعی حکمتِ عملی کا مرکزی ستون بنے گا۔