واشنگٹن(انٹرنیشنل ڈیسک)امریکا کی جانب سے بڑے ممالک کے ساتھ تجارتی محاذ آرائی کا آغاز ہو گیا۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین، کینیڈا اور میکسیکو پر نئے ٹیرف کے اطلاق کے حکمنامے پر دستخط کردیئے۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق کینیڈا سے امریکا برآمد کئے جانے والے سامان پر منگل سے25 فیصد ٹیرف عائد ہوگا، میکسیکو سے امریکا برآمد کی جانیوالی اشیا پر بھی25فیصد ٹیکس نافذ ہوگا، چین سے امریکا بھیجی جانے والی اشیا پر دس فیصد ٹیکس لگایا گیا ہے۔وائٹ ہاس کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ کسی کیلئے کوئی استثنی نہیں ہے،کسی ملک نے ٹیرف پرردعمل دیا تو اس سے نمٹنے کی بھی تیاری ہے۔ دریں اثناامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بائیڈن انتظامیہ پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے سرکاری اداروں کو کرپٹ کر دیا ہے اور محکمہ انصاف کو سیاسی انتقام کا آلہ بنایا ہے۔
واشنگٹن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ بائیڈن دور میں وفاقی ملازمین گھر بیٹھ کر تنخواہیں وصول کر رہے ہیں اور ایک ٹریلین ڈالر کے غیر ضروری اخراجات کی کٹوتی کی جا رہی ہے۔ٹرمپ نے مزید کہا کہ 18 فروری سے تیل اور گیس پر ٹیرف نافذ کر دیا جائے گا، اور یورپی یونین پر بھی یہی ٹیرف لاگو کیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ اسٹیل، المونیم اور تانبے پر بھی ٹیرف عائد کیا جائے گا، جس کے نتیجے میں چین، کینیڈا اور میکسیکو کچھ نہیں کر سکیں گے۔
صدر ٹرمپ نے چین، کینیڈا اور میکسیکو سے درآمد کی جانے والی اشیا پر 25 فیصد تک ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا ہے، جبکہ کینیڈین آئل پر 10 فیصد ٹیکس لگایا گیا ہے، اس کے علاوہ، چین سے آنے والی اشیا پر 10 فیصد ٹیکس بھی عائد کیا جائے گا۔وائٹ ہاﺅس نے اس بات کی وضاحت کی ہے کہ اگر کسی ملک نے ان ٹیرف کے جواب میں ردعمل دیا تو اس سے نمٹنے کے لیے بھی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔