امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران کو دو ہفتے قبل مذاکرات کے لیے رجوع کرنا چاہیئے تھا، لیکن اب بہت دیر ہو چکی ہے اور بات چیت کا کوئی فائدہ باقی نہیں رہا۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق، امریکی صدر نے ایک پریس کانفرنس کے دوران واضح کیا کہ ایران کو اب سخت حالات کا سامنا کرنا ہوگا۔ انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ ایران نے حال ہی میں ان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی، لیکن انہوں نے صاف انکار کر دیا۔
صدر ٹرمپ نے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایران سنجیدہ ہوتا تو بروقت بات کرتا۔ اب جب بات چیت کی گنجائش ختم ہو چکی ہے، تب ایران رابطہ کر رہا ہے۔
مزید برآں، امریکی صدر نے دعویٰ کیا کہ ایران کی جانب سے امریکہ کو کئی سالوں سے خطرات اور دھمکیاں دی جا رہی تھیں، اس کے باوجود امریکہ نے ایران سے جوہری مذاکرات کیے، لیکن اب صورت حال تبدیل ہو چکی ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے ایران کو ایک "آخری الٹی میٹم” دیا ہے اور اب وہ اس بات پر غور کر رہے ہیں کہ آیا ایران کے خلاف فوجی کارروائی کی جائے یا نہیں۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے حالیہ دنوں کینیڈا میں منعقدہ جی سیون اجلاس کو ادھورا چھوڑا اور واپسی پر کہا تھا کہ جلد ایک بڑی خبر سامنے آئے گی۔ بعد ازاں، انہوں نے نیشنل سیکیورٹی ٹیم کے ساتھ ایک اہم میٹنگ کی، جس میں ایران کے جوہری مراکز پر ممکنہ اسرائیلی تعاون سے حملے کے آپشنز پر غور کیا گیا۔
تاہم، اب تک امریکا کی جانب سے کسی حتمی فوجی اقدام کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔