آئندہ مالی سال کے بجٹ میں وفاقی اور صوبائی سطح پر سالانہ ترقیاتی پروگرام کا مسودہ مکمل کر لیا گیا ہے۔ معاشی اہداف کے تعین کے لیے سفارشات بھی حتمی مراحل میں ہیں۔
قومی ترقیاتی بجٹ کے لیے 4 ہزار ارب روپے سے زائد کی رقم مختص کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق اگلے بجٹ میں جی ڈی پی کی شرح نمو 4.2 فیصد، مہنگائی کی شرح 7.5 فیصد، اور زراعت میں 4.5 فیصد نمو رکھی جائے گی۔ صنعت اور خدمات کے شعبوں کے لیے بالترتیب 4.3 اور 4.7 فیصد ترقی کے ہدف مقرر کیے گئے ہیں۔
سالانہ منصوبہ بندی رابطہ کمیٹی قومی ترقیاتی پروگرام کو حتمی شکل دے گی، جس کا غیر معمولی اجلاس آج ہوگا۔ اس اجلاس کی صدارت وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کریں گے، جس میں آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور چاروں صوبوں کے حکام شریک ہوں گے۔
وفاق کا پی ایس ڈی پی تقریباً 1050 ارب روپے ہوگا جبکہ صوبوں کے لیے ترقیاتی بجٹ 2800 ارب روپے سے زائد رکھا جائے گا۔
پنجاب کے لیے ترقیاتی بجٹ 1192 ارب روپے، سندھ کے لیے 887 ارب، خیبر پختونخوا کے لیے 440 ارب، اور بلوچستان کے لیے 280 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔
پانی اور بجلی کے منصوبوں کے لیے 259 ارب روپے، نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے لیے 229 ارب روپے، دیامیر بھاشا ڈیم کے لیے 35 ارب، جبکہ تعلیم اور صحت کے شعبے کے لیے 42 ارب روپے مختص کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
قومی اقتصادی کونسل، جس کا اجلاس وزیر اعظم کی صدارت میں ہوگا، نیشنل ترقیاتی پروگرام کی حتمی منظوری دے گی۔