پاکستان کے وزیر خزانہ، محمد اورنگزیب، نے حالیہ پریس کانفرنس میں کہا کہ ملک کی معیشت درست سمت میں گامزن ہے اور اس کی فوائد عوام تک پہنچانے کے لیے حکومت مسلسل اقدامات کر رہی ہے۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے، ترسیلات زر ریکارڈ 36 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہیں، جبکہ ملکی ایکسپورٹس 13 ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ہے۔ اس کے علاوہ، ضروری اشیاء کی قیمتوں میں استحکام لانے کے لیے ایک ادارہ جاتی نظام قائم کیا جا رہا ہے تاکہ عوام کو اشیاء کی فراہمی میں کسی قسم کی رکاوٹ کا سامنا نہ ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت نے ضروری اشیاء کی قیمتوں میں استحکام لانے کے لیے موثر اقدامات کیے ہیں اور 26 اشیاء کی قیمتوں میں استحکام آیا ہے جبکہ 10 اشیاء کی قیمتوں میں کمی بھی ہوئی ہے۔ وزیر خزانہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ تاجر، سرمایہ کار اور صارفین کا اعتماد بڑھا ہے، جو معیشت کی ترقی کے لیے ضروری ہے۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ مقامی سرمایہ کاروں کا اعتماد جیتنا ملک کی معیشت کے استحکام کے لیے ضروری ہے، جس سے بیرونی سرمایہ کاری کو بھی فروغ ملے گا۔ ان کے مطابق، رواں سال عیدالفطر پر معاشی سرگرمیاں بڑھیں اور لوگوں نے گزشتہ برس کے مقابلے میں زیادہ خرچ کیا، جو کہ قوت خرید میں اضافے کا غماز ہے۔
آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کے حوالے سے وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ سٹاف لیول معاہدہ ہماری مثبت کارکردگی کا نتیجہ ہے اور ہم نے تمام اہداف حاصل کیے ہیں۔ انہوں نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ پالیسی ریٹ میں کمی سے معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور حکومت شرح سود میں مزید کمی کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ادارہ جاتی اصلاحات کے حوالے سے پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایسے اقدامات کیے گئے ہیں، جن میں صوبائی اسمبلیوں سے زراعت کے شعبے پر ٹیکس لگایا گیا، جو پہلے کبھی نہیں کیا گیا تھا۔
محمد اورنگزیب نے یہ بھی بتایا کہ سیمنٹ اور آٹوموبائل کے شعبے میں ترقی دیکھنے کو ملی ہے اور رواں سال معیشت کی گروتھ 3 فیصد تک پہنچنے کا امکان ہے۔ انہوں نے کہا کہ رواں سال نئے ٹیکس فائلرز سے 105 ارب روپے حاصل کیے گئے ہیں، جو ملکی معیشت کے لیے ایک اہم پیش رفت ہے۔