کراچی(کامرس رپورٹر)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر، ایف پی سی سی ائی پالیسی ایڈوائزری بورڈ کے چیئرمین اورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ وزیراعظم شہبازشریف کی جانب سے وزارتوں محکموں اورسرکاری نوکریوں میں کمی کا فیصلہ درست ہے جس سے قومی خزانے پربوجھ میں کمی واقع ہوگی۔
وزیراعظم کی جانب سے ٹیکس نظام میں خامیوں کا اعتراف اورٹیکسوں میں کمی کا فیصلہ بھی لائق تحسین ہے کیونکہ اس سے کاروباری برادری اورعوام کوریلیف ملے گا۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے مختلف وزارتوں کوختم کرنے، کئی وزارتوں کوضم کرنے اورسرکاری نوکریوں میں کمی سے نظام میں بہتری آئے گی جبکہ حکومت پربوجھ کم ہوجائے گا اس لئے کاروباری برادری اسکی حمایت کرتی ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ وزیراعظم کوبخوبی اندازہ ہے کہ موجودہ ٹیکس نظام ملکی ترقی اورکاروبارمیں رکاوٹ ہے جس کا حل اصلاحات، انسانی مداخلت کی کمی اورتمام شعبوں میں ای گورننس کا نظام نافذ کرنا ہے۔
وزیراعظم نے واضح کیا ہے کہ آئی ایم ایف سے کیے جانے والے وعدے پورے کیے جائیں گے اوروقت آنے پراسے خدا حافظ کہہ دیں گے اوریہ کہ وہ معاشی ترقی کیلئے سب کے ساتھ مل بیٹھنے کوتیارہیں۔ وزیراعظم نے یہ بھی کہا ہے کہ آنے والے وقت میں ٹیکس کی شرح میں کمی کی جائے گی جو حوصلہ افزا ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ٹیکسوں کے بغیر کوئی ملک نہیں چل سکتا۔ ٹیکس کسی بھی فلاحی ملک کو چلانے کیلئے بنیادی اہمیت کے حامل ہیں۔ ترقی یافتہ ممالک ٹیکسوں کی بدولت ہی معاشی اور سیاسی استحکام حاصل کررہے ہیں۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ پاکستان کی معیشت کے سائز کے اعتبار سے 4 ہزار ارب روپے سالانہ کے ٹیکس کم دیے جارہے ہیں اس لیے ٹیکس چوری، ٹیکس بیس میں اضافہ اورکرپشن کی وجہ سے پورے ٹیکس نظام پرنظرثانی اوراصلاحات کی ضرورت محسوس کی جارہی ہے۔
آئی ایم ایف سے قرضوں کے حصول کیلئے نئے ٹیکسوں کا نفاذ اور پرانے ٹیکسوں میں اضافہ اسی سلسلے کی کڑی ہے جس سے متوقع فائدہ نہیں ہورہا ہے اورعالمی مالیاتی ادارے کے اہداف حاصل کرنا ایک مسئلہ بنا ہوا ہے۔ وزیراعظم کونہ صرف ٹیکس کے نظام میں خامیوں کا ادراک ہے بلکہ وہ انھیں دوربھی کرنا چاہتے ہیں تاکہ ان ڈائریکٹ ٹیکسوں کے بوجھ میں کمی لائی جا سکے۔ وزیراعظم نے ٹیکس نظام کی بہتری کے لئے تاجروں اورصنعتکاروں سے تجاویز بھی مانگی ہیں جن پرعمل کیا گیا تومعاملات بہت بہترہوجائیں گے۔
میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ سرمایہ کاری بڑھانے کیلئے ٹیکس اصلاحات ضروری ہیں کیونکہ بوسیدہ نظام ملکی وغیرملکی سرمایہ کاری کے راستے میں بڑی رکاوٹ ہے۔ معاشی بحالی کے لئے بجلی کے نرخوں میں کمی اور بینک مارک اپ کو سنگل ڈیجٹ پہ لانا ضروری ہے جبکہ سسٹمزکوبہتربنانے نجکاری اور قوانین کوبہتربنانا بھی بہت ضروری ہے۔ موجودہ ٹیکس نظام میں سب سے زیادہ بوجھ تنخواہ دارطبقہ اٹھا رہا ہے اورکاروباری برادری بھی خوش نہیں ہے اس لئے ٹیکس نظام کوتمام شراکت داروں کے لئے قابل قبول بنانے پرتوجہ دینے کی ضرورت ہے۔
٭٭٭٭٭