سابق اسرائیلی وزیرِاعظم ایہود اولمرٹ نے کہا ہے کہ نیتن یاہو کی حکومت کو غزہ میں تباہ کن حملے سے روکنے کے لیے محض زبانی مذمت کافی نہیں بلکہ مؤثر اور منظم عالمی سیاسی دباؤ ناگزیر ہے۔
بی بی سی ریڈیو 4 کے پروگرام "ٹوڈے” میں گفتگو کرتے ہوئے اولمرٹ نے واضح کیا کہ برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک کی جانب سے اسرائیل پر ڈالا جانے والا دباؤ ناکافی ہے۔ ان کے مطابق، حقیقی تبدیلی ایسے عالمی رہنماؤں کے ذریعے ہی ممکن ہے جو سفارتی توازن کو بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہوں، جیسا کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ۔
ایہود اولمرٹ نے کہا کہ دنیا بھر کی حکومتیں سیاسی مذمت کا سلسلہ جاری رکھیں، لیکن اسرائیلی عوام پر اقتصادی پابندیوں کے ذریعے دباؤ ڈالنا مناسب نہیں کیونکہ ان میں سے بہت سے لوگ جنگ کے خاتمے کے حامی ہیں اور حکومت کی پالیسیوں کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ برطانیہ نے حال ہی میں اسرائیل کے ساتھ جاری تجارتی مذاکرات کو معطل کر دیا ہے، اسرائیلی سفیر کو طلب کر کے سخت احتجاج کیا اور مغربی کنارے میں سرگرم آبادکاروں پر پابندیاں عائد کی ہیں۔ برطانیہ نے یورپی یونین اور دیگر اتحادیوں کے ساتھ مل کر نہ صرف غزہ کی صورتحال کی مذمت کی بلکہ فوری انسانی امداد کی بحالی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔