لاہور(کرائم رپورٹر) پاکستان کے سب سے بڑے صوبہ پنجاب میں سال 2022 خواتین پر بھاری گزرا، سینکڑوں خواتین کو غیرت کے نام پر قتل، اغوا، ونی، اور تشدد سمیت جلانے کے واقعات رپورٹ ہوئے۔
خواتین پر ہونے والے مظالم سے متعلق تیار سرکاری دستاویزات کے مطابق گزشتہ سال یکم جنوری سے 31 دسمبر 2022 تک غیرت کے نام پر 188 خواتین کو قتل کیا گیا۔ قتل میں ملوث 345 ملزمان میں سے 276 کو پولیس نے گرفتار کیا جبکہ صرف 4 ملزمان کو سزا دلوائی جاسکی ہے۔
گزشتہ سال یکم جنوری سے اکتیس دسمبر تک لڑکیوں کو اغوا کرنے کے 7397 مقدمات درج کئے گئے۔ لڑکیوں کے اغوا میں ملوث 12156 ملزمان میں سے 6376 کوپولیس نے گرفتار کیا جبکہ صرف سترہ ملزمان کو سزا دلوائی جاسکی ہے۔
گزشتہ سال پنجاب بھر میں خواتین کے اغوا کے 8963 مقدمات درج ہوئے۔ 15208 ملزمان میں سے 7097 ملزمان کو گرفتار کیا جاسکا جبکہ صرف تیرہ ملزمان کوعدالت سے سزا دلوائی جاسکی ہے۔
رپورٹ کے مطابق سال 2022 میں خواتین پر تشدد کے 1662 مقدمات درج ہوئے۔ خواتین پر تشدد کرنے والے 3101 ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔ گرفتار ملزمان میں سے صرف 55 ملزمان کو سزا دلوائی جاسکی ہے۔
سال دوہزار بائیس کے دوران لڑکیوں پر تشدد کرنے کے ایک سو اٹٓھاون مقدمات درج کیے گئے۔ واقعات میں ملوث 255 ملزمان میں سے 187 کو گرفتار کیا گیا جبکہ کسی ایک کو بھی سزا نہیں دلوائی جاسکی ہے۔
سال دوہزار بائیس میں ایک خاتون کو ونی کیا گیا جس میں ملوث پندرہ ملزمان میں سے گیارہ کو گرفتار کیا گیا جس میں سے کسی ایک کو بھی سزا نہیں دلوائی جاسکی۔
پنجاب بھر میں سال 2022 میں 42 خواتین کو جلانے پر 39 مقدمات درج کئے گئے، مجموعی طور پر61 ملزمان میں سے 55 ملزمان کو گرفتار کیا گیا۔ جبکہ ایک کو سزا دلوائی جاسکی ہے۔
سال دوہزار بائیس میں دو خواتین کی زبردستی شادیاں کرنے پر دو مقدمات درج کئے گئے۔ واقعہ میں ملوث چاروں ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا لیکن کسی کو سزا نہیں ہوسکی۔
رپورٹ کے مطابق خواتین سے زیادتی کے 3608 مقدمات درج کئے گئے۔ زیادتی کرنے والے 5206 ملزمان میں سے 3344 کو گرفتار کیا گیا۔ گرفتار ہونے والے صرف بائیس ملزمان کو سزا دلوائی جاسکی۔
ورک پلیس پر خواتین کو حراساں کرنےکے نو کیسز رپورٹ ہوئے۔ پولیس نے نو ملزمان کو گرفتار کیا لیکن کسی ایک کو بھی سزا نہیں دلوائی جاسکی ہے۔
پنجاب پولیس کی جانب سے وائیلینس اگینسٹ وویمن کے کیسز میں 20400 ملزمان کو گرفتار کیا گیا لیکن صرف 100 ملزمان کو سزائیں دلوائیں جاسکی ہیں۔