نیوز روم/امجد عثمانی
مکہ مکرمہ میں اقامت پذیر انٹرنیشنل ختم نبوت موومنٹ کے امیر جناب ڈاکٹر سعید احمد عنایت اللہ بین الاقوامی شخصیت ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔ختم نبوت کے عنوان پر ان کا دائرہ درس و تدریس عرب سے عجم تک پھیلا ہوا ہے۔۔۔۔وہ آرڈر از آرڈر کے قائل ہیں۔۔۔۔انہوں نے حکم دیا کہ سات ستمبر پر کچھ سطور لکھ بھجیوں۔۔۔۔میں نے کہا حضرت اس موضوع پر آپ سے بہتر کون لکھ سکتا ہے۔۔۔۔۔وہ اسی حوالے سے علمائے کرام کو کورس کرانے بیرون ملک جارہے تھے۔۔۔۔۔۔بہر کیف میں نے حکم کی تعمیل کی اور انہوں نے ٹوٹے پھوٹے الفاظ کی ستائش فرمائی۔۔۔۔میں نے لکھا کہ سات ستمبر انیس سو چوہتر”یوم آئین تحفظ ختم نبوت” ہے۔۔۔۔۔۔۔۔اس دن اسلامی ممالک کے دساتیر کی تاریخ میں ایک منفرد دستاویز مرتب ہوئی۔۔۔۔۔یہ کسی مسلم ملک کے آئین میں "ما کان محمد ابا احد من رجالکم و لکن الرسول اللہ و خاتم النبیین” کی واحد تفسیری شق ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ڈاکٹر علامہ اقبال نے کہا تھا۔۔۔۔۔
میرِ عربؐ کو آئی ٹھنڈی ہوا جہاں سے
میرا وطن وہی ہے، میرا وطن وہی ہے
میرے نقش خیال پر نکتہ ابھرا کہ شاید ختم نبوت کے تحفظ کے لیے پاکستان کی مقننہ سے متفقہ قانون سازی وہی "ٹھنڈی ہوا” ہے جو میر عرب صلی اللہ علیہ وسلم کو اس خطے سے آئی تھی۔۔۔۔بہر حال اس نکتے پر علمائے کرام اور بہتر گفتگو کر سکتے ہیں۔۔۔۔۔سات ستمبر اپنے اندر عجیب اتفاقات بھی سموئے ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔جس طرح انیس سو تہتر کے آئین کا یہ وصف ہے کہ اس پر عام آدمی سے پارلیمنٹ سب متفق ہیں۔۔۔۔۔۔۔اسی طرح آئین کی تشکیل کے صرف ایک سال بعد مسیلمہ سکول آف تھاٹ کو غیر مسلم قرار دینے کے لیے سات ستمبر کی آئینی ترمیم پر بھی عام آدمی سے پارلیمنٹ سب کا اتفاق ہے۔۔۔۔۔۔قانون سازی کی تاریخ میں چشم فلک نے شاید ہی ایسا”حسن اتفاق”دیکھا ہو ۔۔۔۔یہ "ڈیزائن آف نیچر” لگتا ہے۔۔۔۔۔۔۔ایک اور اہم نکتہ کہ جس طرح آئین پاکستان ملک وقوم کی وحدت کی علامت ہے اسی طرح منکرین ختم نبوت کے حوالے سے سات ستمبر کی آئینی ترمیم بھی ملک و قوم کو یک جان دو قالب رکھے ہوئے ہے۔۔۔۔سات ستمبر کی آئینی ترمیم کا یہ بھی خاصہ ہے کہ تمام مسالک صرف اس”نکتے”پر ایک مسلک کا روپ دھار لیتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس”حسن اتفاق”پر بھی قیامت تک اتفاق رہے گا۔۔۔۔۔۔