نئی دہلی میں بڑا انکشاف — جس عورت کو پاکستان کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا، وہ کوئی اور نہیں بلکہ بی جے پی کی سرگرم کارکن نکلی! یوں بھارتی حکومت کا ایک اور ممکنہ فالس فلیگ آپریشن دنیا کے سامنے بے نقاب ہوگیا۔
ذرائع کے مطابق، جیوتی ملہوترا نامی یوٹیوبر اور سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ کو 17 مئی کو بھارتی ایجنسیوں نے اس الزام میں دھر لیا کہ وہ پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں سے رابطے میں تھی اور حساس معلومات فراہم کر رہی تھی۔
لیکن کہانی نے ڈرامائی موڑ تب لیا، جب اس کی بی جے پی سے وابستگی کی تصاویر اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئیں — جن میں وہ نہ صرف بی جے پی ایونٹس میں شرکت کر رہی ہے بلکہ اپنے انسٹاگرام وی لاگز میں بھی فخریہ طور پر "بی جے پی ہریانہ” کا تعارف دے رہی ہے۔
ذرائع نے انکشاف کیا کہ جب بی ایس ایف اہلکاروں نے اسے سرحد کے قریب مشکوک حالت میں روکا تو اس نے اپنا تعلق بی جے پی سے ظاہر کیا، جس پر اہلکاروں نے نہ صرف اسے جانے دیا بلکہ مبینہ طور پر کہا، "بی جے پی ہو تو سب ٹھیک ہے!”
اب بھارتی سوشل میڈیا پر عوام کھل کر سوال اٹھا رہے ہیں کہ کیا یہ سب مودی سرکار کی جانب سے ایک نیا "اسٹیج شدہ ڈرامہ” تھا؟
کئی صارفین نے اسے بھارت کی روایتی کوشش قرار دیا، جس کے ذریعے وہ پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنے کی فیک کوششیں کرتا ہے — لیکن اس بار بی جے پی کی اپنی کارکن کے چہرے سے نقاب اتر گیا۔