نئی دہلی: بھارت میں مودی حکومت نے وقف املاک کے حوالے سے ایک متنازع ترمیمی بل متعارف کروا دیا ہے، جسے ناقدین مسلمانوں کی زمینوں پر قبضہ کرنے کی منظم کوشش قرار دے رہے ہیں۔ اس بل کے ذریعے وقف املاک کو متنازع بنا کر ان پر حکومت کا قبضہ قانونی طور پر حاصل کیا جا رہا ہے۔
ماہرین کے مطابق، مودی حکومت کے دس سالہ اقتدار کے دوران مسلمانوں کی مذہبی شناخت، آئینی حقوق اور جائیدادوں پر حملے بڑھتے جا رہے ہیں۔ یہ پالیسی اقلیتوں کے حقوق کو نظرانداز کرتے ہوئے انہیں دوسرے درجے کا شہری بنانے کی کوشش ہے۔
ہندو انتہا پسند تنظیمیں، حکومتی سرپرستی میں، دعویٰ کر رہی ہیں کہ مسلمانوں کے بیانات نے نفرت کو ہوا دی ہے، تاکہ اس اہم سازش سے توجہ ہٹائی جا سکے۔ کولکتہ سمیت کئی شہروں میں مسلمان اس بل کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں، مگر انہیں مجرم قرار دے دیا گیا ہے، جبکہ اصل مجرم حکومت کی خاموشی اور پالیسی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ وقف بل بھارت میں مسلمانوں کو ان کی مذہبی شناخت اور املاک سے محروم کرنے کا ایک ہتھیار بن چکا ہے، جو ملک کو خانہ جنگی کی طرف دھکیل سکتا ہے۔