نیوز روم/امجد عثمانی
احتساب عدالت کے جج جناب محمد بشیر میں کچھ تو” خاص” ہے کہ وہ تین کے بجائے گیارہ سال سے "مسند انصاف” پر تشریف فرما ہیں۔۔۔۔گویا جج نہ ہوئے "جنرل ضیا الحق” ہی ہو گئے۔۔۔۔۔۔۔۔۔
برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے مطابق عمران خان کی گرفتاری کے بعد نیب عدالت کے جج محمد بشیر زیر بحث ہیں۔۔۔۔۔وہ اس سے قبل بھی سرخیوں میں آتے رہے ہیں اور اس کی سب سے اہم وجہ یہ ہے پاکستان کے چار وزرائے اعظم ان کی عدالت میں پیش ہو چکے ہیں۔۔۔۔۔۔
محترمہ شمائلہ جعفری نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ گیارہ سال سے احتساب عدالت کے جج کے عہدے پر براجمان جسٹس محمد بشیر اسلام آباد کی تینوں نیب عدالتوں میں انتظامی جج ہیں۔۔۔۔۔ اس کا مطلب ہے کہ پاکستان کے دارالحکومت میں نیب کا جو بھی کیس آئے گا، اس کی سماعت جج محمد بشیر کریں گے۔۔۔۔۔۔ان کے پاس کیس سننے یا کیس کو نہ سننے کے بارے میں فیصلہ کرنے کا اختیار ہے۔۔۔۔۔۔۔اگر وہ چاہیں تو مقدمہ ان تینوں عدالتوں کے کسی دوسرے جج کو منتقل کر سکتے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔وزارت قانون کے قواعد کے مطابق نیب ججوں کی تقرری تین سال کے لیے ہوتی ہے تاہم جج محمد بشیر گزشتہ گیارہ سال سے اسلام آباد کی نیب کورٹ نمبر ایک میں تعینات ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔
جج محمد بشیر کو دو ہزار بارہ میں پیپلز پارٹی کے وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے تعینات کیا تھا۔ اس کے بعد دو ہزار اٹھارہ میں نواز شریف نے ایک بار پھر انھیں تین سال کے لیے اس عہدے پر مقرر کیا۔۔۔۔۔ان کی دوسری مدت ملازمت دو ہزار اکیس میں ختم ہوئی لیکن اس وقت کے وزیراعظم عمران خان نے انھیں دوبارہ تین سال کے لیے جج مقرر کیا۔۔۔۔۔۔
سیشن جج محمد بشیر کا نام اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو چیف جسٹس نے تجویز کیا تھا۔۔۔۔۔۔دلچسپ بات یہ ہے کہ جج محمد بشیر کو پاکستان کی تینوں بڑی سیاسی جماعتوں کے دور میں توسیع ملی تھی اور جس وزیر اعظم نے انھیں توسیع دی، وہ ان کے سامنے بطور ملزم پیش ہوئے۔۔۔۔۔۔۔جج محمد بشیر کے بارے میں ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ دو ہزار بارہ کے بعد سے آج تک انھوں نے اپنی عدالت میں چار وزرائے اعظم کو بطور ملزم پیش ہوتے دیکھا۔۔۔۔۔ان میں پیپلز پارٹی کے راجہ پرویز اشرف، مسلم لیگ نون کے شاہد خاقان عباسی اور نواز شریف اور اب تحریک انصاف کے عمران خان شامل ہیں۔۔۔۔۔۔جج محمد بشیر کا کیریئر بھی بہت دلچسپ رہا ہے۔۔۔۔۔عام طور پر ججوں کی تقرری صرف ایک مدت کے لیے کی جاتی ہے لیکن محمد بشیر کو اس عہدے پر چار مرتبہ بیٹھنے کا موقع ملا۔۔۔۔۔۔
بی بی سی اردو کے نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق تقریباً تمام مرکزی دھارے کی جماعتوں نے اُن کے انصاف کا مزہ چکھا ہے۔۔۔۔۔سنیئر تجزیہ کار کامران خان کہتے ہیں کہ تین بڑی سیاسی جماعتوں کے پسندیدہ جج محمد بشیر اتنی پیچیدہ شخصیت ہیں کہ ان پر کتاب لکھی جا سکتی ہے۔۔۔۔۔۔۔۔