محبت سے پہلے جاننا ضروری! آپ کو جو بندہ یا بندی اچھی لگ رہی ہے، اس کی ذہنی اور جذباتی صحت کیسی ہے؟
تحریر:ہراکلیٹس ہراک
محبت میں مبتلا ہونے سے پہلے اپنے آپ سے چند ضروری سوال ضرور پوچھ لیں، ورنہ محبت سکون کے بجائے اذیت کا باعث بن سکتی ہے، اور اس کے صرف اور صرف آپ خود ذمہ دار ہوں گے۔ میرے مشاہدے کے مطابق، یہ وہ چند سوالات ہیں جن کا جائزہ لیے بغیر محبت میں کودنے کی حماقت نہیں کرنی چاہیے۔
1۔ آپ کو جو بندہ یا بندی اچھی لگ رہی ہے، اس کی ذہنی اور جذباتی صحت کیسی ہے؟
2۔ آپ سے پہلے وہ شخص کتنے لوگوں کے ساتھ رشتے میں رہ چکا ہے، اور ہر ایک کے ساتھ کتنا وقت گزارا؟
3۔ رشتہ ٹوٹنے کی وجہ ہر بار وہ شخص خود تھا یا اگلا بندہ ذمہ دار تھا؟
4۔ ہر رشتے میں کتنی بار جسمانی تعلق قائم ہوا، حقیقی یا آن لائن (سیکسٹنگ)؟
5۔ جس شخص کے ساتھ آپ رشتے میں جا رہے ہیں، اس کے مذہبی یا ملحدانہ نظریات کیا ہیں؟
6۔ دونوں پارٹنرز کے درمیان طبقاتی فرق کتنا ہے؟
7۔ اگر آپ کے کچھ نظریات اگلے بندے سے مختلف ہیں، تو کیا وہ انہیں عزت و احترام کے ساتھ برداشت کرتا یا کرتی ہے؟
8۔ آپ کے رشتے کا مقصد کیا ہے؟ شادی یا پھر صرف جسمانی تعلق؟
ہو سکتا ہے کہ اس کے علاوہ بھی مزید نکات ہوں جو آپ کمنٹ میں شامل کر سکتے ہیں۔ اب میں ان تمام سوالوں کا جواب دیتا ہوں۔
1۔ اگر دونوں فریقین کی ذہنی اور جذباتی صحت ٹھیک ہے تو گرین سگنل ہے۔
2۔ اگر ایک سے دو رشتے رہ چکے ہیں تو شاید یہ اتنا بڑا مسئلہ نہیں۔ اگر دونوں میں سے کسی ایک فریق کے تین یا اس سے زیادہ رشتے رہ چکے ہیں اور آپ کے نہیں، تو پھر ایسے شخص سے آگے تعلقات بڑھانے سے پہلے رک کر غور کریں۔ مزید برآں، اس بات کا بھی جائزہ لیں کہ وہ شخص ایک رشتے سے دوسرے میں جانے تک کتنا وقت لے رہا ہے۔ اگر یہ وقت ایک سال سے کم ہے، یا صرف چند دن یا چند مہینوں پر مشتمل ہے، تو پھر ایسا شخص عادی مجرم ہو سکتا ہے۔ اور اگر آپ کے اندر بھی ایسی خصوصیات پائی جاتی ہیں، تو پھر آپ دونوں ہی عادی مجرم ہیں، پھر کسی فریق کو کوئی مسئلہ نہیں ہوگا، بس صرف وقت گزاری ہوگی۔
3۔ اگر ہر بار رشتہ ٹوٹنے کی وجہ ایک ہی شخص ہے، تو یہ ریڈ سگنل ہے۔ آگے بڑھنے کا خطرہ مول لینا نقصاندہ ہو سکتا ہے اور ہوگا۔
4۔ اگر ہر رشتے میں جسمانی تعلق قائم ہوا ہے، چاہے حقیقی ہو یا آن لائن (سیکسٹنگ)، تو دونوں ایک دوسرے کا جائزہ لیں۔ اگر دونوں کی توقعات ایک جیسی ہیں تو ٹھیک، ورنہ مسائل پیدا ہو سکتے ہیں۔ خاص طور پر آن لائن سیکسٹنگ سے اجتناب کریں (خصوصاً لڑکیاں)، کیونکہ اس سے دونوں فریق بہت جلد ایک دوسرے میں دلچسپی کھو دیتے ہیں، اور اس کے بعد اگلے شکار کی طرف چل دیتے ہیں، جس سے آپ کے اندر حقیقی جسمانی تعلق کی طلب کم ہو سکتی ہے اور مزید یہ کہ آپ کی ذہنی صحت پر بھی منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
5۔ یہ جان لینا بھی ضروری ہے کہ اگلا شخص کس قسم کے مذہبی یا ملحدانہ عقائد رکھتا ہے۔ کوشش کریں کہ نظریات اور عقائد ایک جیسے ہوں، یا کم از کم ایک دوسرے سے متصادم نہ ہوں، تاکہ آپ کو ایک دوسرے کو سمجھنے میں آسانی ہو۔ رشتے میں صرف جسمانی تعلق یا جنسی خواہش کے تحت داخل نہ ہوں، کیونکہ اس کا انجام بسا اوقات نہایت سنگین ہو سکتا ہے، جس کے اثرات زندگی بھر بھگتنا پڑ سکتے ہیں۔
6۔ اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کہ دونوں کے درمیان طبقاتی فرق کتنا ہے اور تعلیمی قابلیت کتنی ہے۔ کوشش کریں کہ یہ چیزیں آپس میں مطابقت رکھتی ہوں، اگرچہ بالغ نظر افراد کو اس سے کوئی خاص فرق نہیں پڑتا، مگر عملی زندگی میں یہ فرق نمایاں اثرات مرتب کر سکتا ہے۔
7۔ کچھ عرصہ بات کرکے دیکھیں اور نوٹ کریں کہ آپ کے مخالف نظریات کو اگلا شخص کس انداز میں ڈیل کر رہا ہے۔ اس کا رویہ کیسا ہے؟ دوسری اور اہم بات یہ کہ کیا وہ ہر بات میں آپ کی ہاں میں ہاں ملا رہا ہے؟ اگر ایسا ہے تو یہ بھی ایک تشویشناک بات ہو سکتی ہے، کیونکہ یہ محض وقتی جذباتیت ہو سکتی ہے، جو بعد میں ختم ہو جائے گی۔
8۔ یہ بات بہت شروع میں ہی طے کر لینی چاہیے کہ رشتے کا مقصد کیا ہے؟ اگر مقصد شادی ہے، تو اوپر دیے گئے تمام نکات پر غور کر لیں۔ اور اگر مقصد محض جسمانی تعلق ہے، تو اوپر دیے گئے تمام نکات کو نظر انداز کر کے اپنا فیصلہ کریں۔
اب میں اس بنیادی سوال کی طرف آتا ہوں کہ محبت کیوں ضروری ہے؟ اور یہ انسان کو ناپسندیدہ طور پر کیوں ہو جاتی ہے؟ اور اصل محبت کو ماپنے کا پیمانہ کیا ہے؟ ان تمام سوالوں کے جوابات اگلی پوسٹ میں دیے جائیں گے۔ فی الحال، میری محبت پر لکھی گئی تازہ غزل پڑھیں۔
توہینِ عزتِ نفس کا مرتکب ہوا ہوں تیرے پیار میں
نثر نگار بھی شاعر بن گئے، اتنا اثر تھا تیرے پیار میں
بےقرار چاہنا بھی سراسر حماقت ہی تو ہے، گمنام
ایسا چاہنا تو آتا ہی نہیں دنیا کی محبت کے شمار میں
تم میری آخری محبت تھی، یہ بھی معلوم تھا ازل سے
اب نکال رہا ہوں دھیرے دھیرے اس کو اپنے دیار میں
علف زار اب سوکھنے والی ہے، تم بھی کوچ کرو اپنے گھر
ہم تو بدقمار ٹھہرے، چلے جاؤں، کچھ نہیں رکھا انگار میں
نرت کار تو نہیں ہوں، جو تیرے اشاروں پر دم بھرتا رہوں
نہیں چاہیے ایسی محبت مجھ کو، رہنا ہے اپنے معیار میں
نوٹ یہ کوئی سال پہلے لکھا مضمون ہے انباکس میں محبت کے بارے سوال پوچھیں گئے تو میں اپنا نکتہ نظر شئیر کر رہا ہوں آپ کا اس سے اتفاق کرنا ضروری نہیں ہے یہ موضوعی رائے ہے
boht acha likha hai