بیروت (نیوز رپورٹر)لبنان کی عسکری شناخت رکھنے والی سب سے بڑی سیاسی جماعت حزب اللہ کے پارلیمانی بلاک نے اعلان کیا ہے کہ وہ نئی حکومت کو اعتماد کا ووٹ دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
میڈیارپورٹس کے مطابق یہ بیان ایک ایسے موقع پر سامنے آیا جب پارلیمان میں اعتماد کے ووٹ کی تیاری ہے اور لبنانی حکومت اسلحہ پر ریاستی اجارہ داری اور ملک کو علاقے میں غیر جانبدار رکھنے کا عزم کیے ہوئے ہے۔
حزب اللہ کے پارلیمانی لیڈر محمد رعد نے کہاکہ ہم نے حکومت کو یہ یقین دلایا کہ ہمارے اعتماد کا ووٹ ان کے لیے ہوگا اور ساتھ ہی یہ امید ظاہر کی ہے کہ نئی حکومت تحفظ و بچائو کے لیے نئے دروازے کھولنے کے لیے آگے بڑھے گی۔
ہم اس بات کو بہت اہمیت دیتے ہیں کہ قومی خودمختاری کے تحفظ کے لیے ایک دوسرے سے تعاون کریں۔ ملکی استحکام کا حصول ممکن بنایا جائے اور اصلاحات کے ذریعے ملک کو آگے بڑھایا جائے۔حزب اللہ لبنان کی سب سے بڑی اور عسکری قیادت رہ چکی ہے۔ تاہم حالیہ اسرائیلی جنگ کے دوران حزب اللہ کو بہت بھاری نقصان کا سامنا کرنا پڑا ہے جو اس کے لیے بہت بڑے دھچکے کا باعث بنا ہے۔
اسرائیلی بمباری کے دورن حزب اللہ سربراہ سمیت کئی اہم کمانڈر ہلاک ہوگئے۔ حزب اللہ کا ہیڈکوارٹر تباہ ہوگیا جبکہ بہت ساری تباہی بیروت میں دیکھنے میں آئی۔ جس کے بعد لاکھوں لوگوں نے نقل مکانی کی۔نئے وزیر اعظم نواف سلام نے اس موقع پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ریاستی خودمختاری اور علاقائی وحدت کے لیے حکومت اپنی افواج کے ساتھ خود ہی ذمہ داریاں نبھائے گی۔
انہوں نے اس امر کا بھی اظہار کیا کہ فوج کو لبنان کے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ سرحدوں پر تعینات کیا جائے گا اور ان کا کہنا تھا کہ اس امر کی ضرورت ہے کہ صدر جوزف عون کے اس سلسلے میں منصوبے کو آگے بڑھایا جائے اور ریاستی تحفظ ریاستی فوج کے ذمہ کیا جائے اور اسلحہ و جنگ کا فیصلہ اور امن کا فیصلہ یہ صرف ریاست کرے۔حکومت کے وزارتی بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ اسرائیل کے زیر قبضہ تمام لبنانی علاقوں کو آزاد کرایا جائے اور ان 5 سٹریٹیجک پوائنٹس جن کو اسرائیل نے اپنے قبضے میں لے رکھا ہے ان کو اسرائیل سے واپس لیا جائے۔
جبکہ اسرائیل کی فوج لبنانی علاقوں سے انخلا مکمل کرے۔محمد رعد نے کہا کہ اسرائیل کی حالیہ جنگ کا مقصد اس کے خلاف حزب اللہ کی مزاحمت کو ختم کرنا ہے اور اس کی یہ کوشش ناکام ہوگئی ہے
۔نیز یہ بھی وزارتی بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ ہم ایک ایسی خارجہ پالیسی چاہتے ہیں جو مزاحمتی گروپوں کے تصادم میں لبنان کو غیر جانبدار رکھے اور لبنان کے عرب و دوست ممالک پر حملے کے لیے لبنان کو ایک پلیٹ فارم کے طور پر استعمال نہ کیا جائے۔