کراچی کے علاقے لانڈھی اور ملیر خاموشی سے زمین میں دھنس رہے ہیں — اور یہ عمل اب ایک سنگین خطرے کی شکل اختیار کر چکا ہے۔
سنگاپور کی نانینگ ٹیکنالوجیکل یونیورسٹی کے ماہرین ارضیات کی تازہ رپورٹ کے مطابق، 2014 سے 2020 کے درمیان یہ علاقے تقریباً 15.7 سینٹی میٹر تک نیچے دھنس چکے ہیں۔ ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں صرف چین کا شہر تیانجن ہی اس رفتار سے زیادہ تیزی سے دھنس رہا ہے۔
اس تشویشناک صورتحال کی بڑی وجوہات میں زیرِ زمین پانی کا حد سے زیادہ نکالا جانا اور بےتحاشا بلند عمارتوں کی تعمیر شامل ہیں۔ ساتھ ہی، کراچی کی جگہ تین بڑی ارضیاتی پلیٹوں — انڈین، یوریشین اور عربین — کے قریب واقع ہے، جو زلزلوں کے خطرے کو مزید بڑھا دیتی ہے۔
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر یہی روش جاری رہی تو نہ صرف مزید علاقے زمین میں دھنس سکتے ہیں بلکہ زلزلے کا شدید خطرہ بھی بڑھ جائے گا۔
ماہرین نے حل بھی تجویز کیے ہیں:
سمندری پانی کو قابلِ استعمال بنانے کے پلانٹس
بلند عمارتوں کی تعمیر پر کنٹرول
اب وقت ہے کہ انتظامیہ سنجیدگی سے ایکشن لے — قبل اس کے کہ زمین ہم سے نیچے کھسک جائے۔