قبوضہ بیت المقدس: اسرائیلی وزیرِاعظم بنجمن نیتن یاہو کے دو قریبی مشیروں کو قطر کے ساتھ مبینہ غیر قانونی تعلقات کے شبہ میں گرفتار کر لیا گیا اور تین روزہ ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔ اس معاملے کو "قطر گیٹ” اسکینڈل کا نام دیا جا رہا ہے، جس نے اسرائیلی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے۔
امریکی نشریاتی ادارے "سی این این” کے مطابق، نیتن یاہو نے اس کیس میں بیان ریکارڈ کروایا اور ان الزامات کو "سیاسی انتقام” قرار دیا۔ گرفتار کیے گئے مشیران، جوناتھن یوریچ اور ایلی فیلڈ اسٹائن، پر الزام ہے کہ وہ قطر کے ساتھ غیر قانونی روابط میں ملوث تھے۔
ان گرفتاریوں کے بعد اسرائیل میں سیاسی کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے۔ حکومت پہلے ہی ملک کی سلامتی کے سربراہ اور اٹارنی جنرل کی برطرفی پر غور کر رہی ہے، جس کے نتیجے میں ملک میں احتجاجی تحریک کو مزید تقویت ملی ہے۔
نیتن یاہو نے ایک ویڈیو بیان میں کہا:
*”مجھے جیسے ہی گواہی دینے کے لیے کہا گیا، میں نے فوراً رضامندی ظاہر کی۔ یہ مقدمہ صرف سیاسی دباؤ ڈالنے کی کوشش ہے، میرے مشیروں کو بلاوجہ نشانہ بنایا جا رہا ہے۔”
نیتن یاہو پہلے ہی ایک الگ کرپشن کیس کا سامنا کر رہے ہیں، جس کے الزامات کو وہ مسترد کرتے ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق، اس کیس میں ایک صحافی کو بھی تفتیش کے لیے طلب کیا گیا ہے، جس پر صحافتی حلقوں میں شدید ردعمل دیکھنے میں آ رہا ہے۔
قطر، جو اپنے وسیع قدرتی گیس کے ذخائر کے لیے مشہور ہے، اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات نہیں رکھتا اور ماضی میں فلسطینی تنظیم حماس کے رہنماؤں کی میزبانی کرتا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ اسکینڈل اسرائیلی سیاسی منظرنامے میں ایک نیا بحران پیدا کر رہا ہے اور کئی اہم سوالات کو جنم دے رہا ہے۔