فلسفہ پڑھنا کہاں سے شروع کریں؟
تحریر:ہراکلیٹس ہراک
اکثر لوگ پوچھتے ہیں: "فلسفہ کہاں سے پڑھنا شروع کریں؟ فلاں اسکول آف تھاٹ پڑھیں تو ٹھیک رہے گا؟” یہ بتانے سے پہلے میں آپ کو مولانا رومی کا ایک واقعہ سنانا چاہوں گا۔
ایک دن ایک شخص جو خود کو بڑا فنکار اور جرات مند سمجھتا تھا، ایک دکان پر گیا جہاں لوگ اپنے جسم پر ٹیٹو بنواتے تھے۔ اس نے فنکار سے کہا: "میرے جسم پر ایک بہادر شیر کا نقش بنا دو تاکہ لوگ دیکھ کر حیران رہ جائیں اور میرے حوصلے کی داد دیں!” فنکار نے جب سوئی اٹھائی اور اس کی جلد پر کام شروع کیا تو وہ درد سے بلبلا اٹھا۔ چیخ کر کہنے لگا: "ذرا سنبھل کر! یہ کون سا حصہ بنا رہے ہو؟” فنکار بولا: "یہ شیر کی دُم ہے!” وہ شخص بولا: "دُم رہنے دو، شیر کو بغیر دُم کے بنا دو!” فنکار نے دُم چھوڑ دی اور دوسرے حصے پر کام شروع کیا، لیکن درد برداشت نہ کر سکنے والا شخص پھر چلایا: "یہ کیا بنا رہے ہو؟” فنکار نے کہا: "یہ شیر کی ٹانگ ہے!” وہ بولا: "یہ بھی چھوڑ دو، ٹانگ کے بغیر بنا دو!” پھر فنکار نے شیر کا چہرہ بنانا شروع کیا تو وہ شخص درد سے تڑپنے لگا اور چلایا: "یہ کیا بنا رہے ہو؟” فنکار نے جواب دیا: "یہ شیر کا چہرہ ہے!” وہ شخص چلایا: "یہ بھی رہنے دو، بغیر چہرے کے بنا دو!” یہ سن کر فنکار ہنسا اور سوئی ایک طرف رکھ دی۔ کہنے لگا: "بھائی! بغیر دُم، بغیر ٹانگ اور بغیر چہرے کے کوئی شیر نہیں ہوتا۔ اگر شیر چاہتے ہو تو درد سہنا پڑے گا!” یہ سن کر وہ شخص خاموش ہو گیا اور ٹیٹو بنوائے بغیر وہاں سے چلا گیا۔
یہ حکایت ذہن میں رکھیں۔ جب لوگ یہ پوچھتے ہیں کہ فلسفہ کہاں سے پڑھنا شروع کریں، تو وہ دراصل کسی ایسی کتاب، کسی ایسے اسکول آف تھاٹ، یا کسی ایسے طریقے کی تلاش میں ہوتے ہیں جو انہیں فوری طور پر "فلسفی” بنا دے۔ لیکن ایسا نہیں ہوتا۔ فلسفہ ایک مکمل شیر ہے، جس کے بغیر دُم، بغیر ٹانگ اور بغیر چہرے کے ہونے کا کوئی تصور نہیں۔ اگر آپ فلسفہ سمجھنا چاہتے ہیں، تو پہلے درد سہنا سیکھیں۔ الجھنیں، سوالات، تضادات—یہ سب برداشت کرنا ہوں گے۔ فلسفہ وہ نہیں جو صرف پڑھا جائے، بلکہ وہ ہے جو سوچا اور جھیلا جائے۔ لہٰذا، کسی ایک کتاب سے فلسفہ "شروع” کرنے کا سوال ہی غلط ہے۔ آپ کسی بھی سوال سے آغاز کریں، لیکن رکیں مت، پیچھے مت ہٹیں۔ ہر سوال کو گہرائی سے کھنگالیں، ہر جواب کو پرکھیں، اور اگر درد ہو، تو صبر کریں۔ یہی فلسفے کا اصل راستہ ہے۔