کراچی(نیوز رپورٹر) میئر کراچی مرتضی وہاب نے گورنر سندھ کامران ٹیسوری اور ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما فاروق ستار کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی اب ماضی کا شہر نہیں رہا، جہاں بوری بند لاشیں، پہیہ جام اور بھتہ خوری عام تھی۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے میئر کراچی کا کہنا تھا کہ گزشتہ 20 روز سے وہ کراچی کا مقدمہ وفاق کے نمائندے سے لڑ رہے ہیں۔ انہوں نے گورنر سندھ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ خود کو عوامی گورنر کہتے ہیں لیکن سڑکیں بلاک کردی جاتی ہیں اور عوام کو اذیت میں مبتلا کیا جاتا ہے۔
مرتضی وہاب نے کہا کہ فاروق ستار نے آج جس لہجے میں بات کی وہ قابل افسوس ہے، انہوں نے تم کہہ کر مخاطب کیا اور تڑی دی کہ تمہارا وقت بھی آئے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ فاروق ستار کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ یہ 1988، 1990 یا 12 مئی کا کراچی نہیں ہے۔میئر کراچی نے کہا کہ ہم حکومت ہیں اور آپ گورنر، لہذا اختیارات کی رکاوٹ ڈالنے کی بجائے مل کر کام کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ وسیم اختر نہیں، کام کرکے دکھائیں گے۔ مرتضی وہاب کہتے ہیں کہ گورنر ہاﺅس میں آئی ٹی کورسز کروائے جارہے ہیں لیکن کوئی یونیورسٹی اس میں شامل نہیں۔
اگر واقعی عوامی خدمت کا جذبہ ہے تو گورنر ہاﺅس کو یونیورسٹی میں تبدیل کریں۔انہوں نے الزام عائد کیا کہ ایم کیو ایم والے جب کوئی کام اچھا ہوتا ہے تو کریڈٹ لینے آجاتے ہیں۔ آپ عوامی گورنر ہو تو کراچی کے لیے 100 ارب روپے لے کر آﺅ۔مرتضی وہاب نے دعوی کیا کہ کے ایم سی اور ڈی ایم سیز نے بلوچ کالونی نالے پر صنعت کاروں اور رہائشیوں کی شکایات سن کر مسئلہ حل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، کراچی کے مسائل ڈراموں سے نہیں بلکہ فنڈز سے حل ہوں گے۔
انہوں نے مصطفی کمال پر بھی تنقید کی اور کہا کہ انہوں نے 11 ہزار دکانیں بنا کر چائنا کٹنگ کی اور اب وہ لوگ مشکلات کا شکار ہیں۔مرتضی وہاب نے مرحوم عامر لیاقت کا حوالہ دیتے ہوئے مزید کہا کہ میٹھا میٹھا ہپ ہپ، کڑوا کڑوا تھو تھو کی پالیسی مزید نہیں چلے گی، کراچی کے لیے سنجیدگی سے کام کرنا ہوگا۔