تحریر : کاشف جاوید
بھٹو صاحب کی لکھی کتاب "عظیم المیہ” زیر مطالعہ ہے بھٹو صاحب نے اپنی نظر میں بنگلادیش بننے کی جو وجوہات بیان کی ہیں یوں تو ان کی فہرست بہت لمبی ہے لیکن میں یہاں چند بنیادی وجوہات پیش کروں گا لیکن اس سے پہلے "میکاولی” کے یہ الفاظ ملاحظہ کریں !
"غلط سیاسی فیصلے تپ دق کی مانند ہوتے ہیں۔ شروع میں جن کا سراغ لگانا مشکل ہوتا ہے لیکن ان کا علاج آسان ہوتا ہے اور وقت گزر جانے کے بعد ان کا سراغ آسان اور علاج دشوار ہوتا ہے ”
سات دسمبر 1970 کو ہونے والے عام انتخابات میں قومی اسمبلی کی کل 313 نشتوں میں سے 167 نشستیں شیخ مجیب کی عوامی مسلم لیگ نے حاصل کی جو کہ ساری مشرقی پاکستان سے تھیں اور مغربی پاکستان سے 144 میں سے صرف 88 نشستیں بھٹو صاحب کی پارٹی نے حاصل کی اب یہ فصیلہ بھٹو صاحب کو منظور تھا لیکن جو چھ نکات مجیب الرحمن صاحب پہلے ہی قومی اسمبلی کے اجلاس میں پاس کروانا چا رہے تھے وہ بھٹو صاحب کو پارٹی کو منظور نہیں تھے اس کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ ایسا کرنے سے وفاق کمزور ہوگا اور ملک ٹوٹ جائے گا اب یہ نکات بھی بڑے دلچسب تھے ان نکات کا مطالبہ پہلی بار ایوب خاں کے دور میں سامنے آیا تھا اور اب جب کہ یحییٰ خان کے زمانے میں مجیب الرحمٰن صاحب سادہ اکثریت حاصل کر چکے تھے اور ملک کا کوئی آئین بھی نہیں تھا تو قومی اسمبلی میں مجیب الرحمٰن بھٹو صاحب کی منظوری کے بغیر میں کوئی قرارداد آسانی سے منظور کروا سکتے تھے میں فلحال نکات کیا تھے ان کی تفصیل میں نہیں جاتا ۔
یہاں صرف ایک بات کرنا چاہوں گا اور وہ یہ ہے کہ اس وقت آج کے بنگلادیش کی آبادی پاکستان کی کل آبادی کا 56 فیصد تھی اور مجیب الرحمٰن اس بات پر بضد تھے کہ پاکستان کا 4 ارب بیرونی قرضہ یعنی کے تین ارب 80 کروڑ مغربی پاکستان ادا کرے گا اور اندرونی قرضہ 3 ارب بھی یعنی کہ مجیب الرحمٰن کا خیال تھا کہ مغربی پاکستان کے 4 صوبے وفاق کی 74 فیصد ضرورت پوری کر سکتے ہیں اور باقی 26 فیصد مشرقی پاکستان اب ظاہر سی بات تھی یہ مطالبہ سراسر ناانصافی پر مبنی تھا اس سلسلے میں ڈھاکہ کے اندر بھٹو صاحب اور صدر یحییٰ خاں نے شیخ مجیب سے متعدد ملاقاتیں بھی کی لیکن وہ کسی بات پر راضی نہ ہوئے جب کہ بھٹو صاحب کے بقول ان کو صرف وفاق نہ ٹوٹ جائے صرف اس بات کا خطرہ تھا اور اسی دوران شیخ مجیب نے الگ ملک کا مطالبہ بھی کرنا شروع کر دیا اور ساتھ مکتی باہنی تحریک اور آرمی کا آپریشن وغیرہ اور اس طرح نیا ملک بنگلادیش وجود میں آ گیا اگر بھٹو صاحب شیخ مجیب کا مطالبہ من و عن تسلیم کر بھی لیتے تو بھی دوسرے صوبوں کے ساتھ زیاتی ہوتی اور بلآخر مغربی پاکستان پھر بھی الگ ہو کر ہی رہنا تھا کیوں کہ یہ زہر ایک دن کا نہیں پورے 23 سال کی آگ تھی ۔
نوٹ: لکھاریوں کےذاتی خیالات سے”قلم کلب”کامتفق ہوناضروری نہیں ہے۔