غزہ میں ایک ہفتہ قبل لاپتہ ہونے والے ریڈ کریسنٹ کے 15 امدادی کارکنوں کی لاشیں اجتماعی قبر سے برآمد ہوئی ہیں۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق، غزہ کے جنوبی علاقے میں ریڈ کریسنٹ کے 8 طبی کارکنوں سمیت دیگر فلسطینی امدادی کارکنوں کی لاشیں ایک کم گہری قبر سے دریافت ہوئی ہیں۔
یہ رضاکار پچھلے ہفتے اسرائیلی فورسز کی فائرنگ کے بعد لاپتہ ہوگئے تھے۔
اقوام متحدہ کے نمائندوں نے اس واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے اسے انسانی اقدار کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے فلسطینی پناہ گزین (UNRWA) کے سربراہ فلپ لزارینی نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ "لاشوں کو کم گہری قبروں میں دفن کر دیا گیا تھا، جو انسانی وقار کی صریح خلاف ورزی ہے۔”
ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی (ICRC) نے اس واقعے پر شدید مذمت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ "یہ امدادی کارکن اپنی جانوں کی پرواہ کیے بغیر دوسروں کی مدد کر رہے تھے، اور انہیں باعزت طریقے سے دفنانا ضروری ہے۔”
ریڈ کریسنٹ کے مطابق، ان کی 9 رکنی ٹیم کا ایک فرد تاحال لاپتہ ہے۔
یہ امدادی کارکن 23 مارچ کو اس وقت غائب ہوگئے تھے جب اسرائیل نے غزہ میں فوجی کارروائی دوبارہ شروع کی تھی۔
فلسطین ریڈ کریسنٹ کے مطابق، اسی مقام سے سول ڈیفنس کے 6 ارکان اور اقوام متحدہ کے ایک اہلکار کی لاش بھی ملی ہے۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ ان کارکنوں کو اسرائیلی فورسز نے نشانہ بنایا، جبکہ ریڈ کراس نے حملے کی ذمہ داری کسی فریق پر عائد نہیں کی۔
اسرائیلی فوج نے اپنے بیان میں کہا کہ 23 مارچ کو اس کے فوجیوں نے ایک قافلے پر فائرنگ کی، جس میں ایمبولینسز اور فائر ٹرکس شامل تھیں، کیونکہ یہ گاڑیاں بغیر کسی پیشگی اطلاع یا ایمرجنسی سگنل کے اسرائیلی چوکی کے قریب آ رہی تھیں۔
اسرائیلی فوج کے مطابق، اس حملے میں حماس اور اسلامی جہاد کے کچھ ارکان بھی ہلاک ہوئے۔
اقوام متحدہ کے انسانی امدادی کوآرڈینیٹر جوناتھن وٹال نے اس مقام کو "اجتماعی قبر” قرار دیا اور کہا کہ لاشیں ایک تباہ شدہ ایمبولینس کی ایمرجنسی لائٹ کے قریب دفن کی گئی تھیں۔
واقعے کی تصاویر میں ریڈ کریسنٹ کی ٹیموں کو تباہ شدہ فائر ٹرک اور اقوام متحدہ کی گاڑی کے قریب سے لاشیں نکالتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
اسرائیلی فوج نے ریڈ کریسنٹ کے امدادی کارکنوں کی ہلاکت پر براہ راست تبصرہ کرنے سے گریز کیا، تاہم بعد میں جاری کردہ بیان میں کہا کہ انہوں نے لاشوں کو ایک فعال جنگی علاقے سے باہر نکالنے میں مدد کی۔ تاہم، یہ واضح نہیں کیا گیا کہ لاشیں ریت میں کیوں دبائی گئی تھیں یا گاڑیاں تباہ کیسے ہوئیں۔