غزہ میں مسلسل اسرائیلی محاصرے اور امداد کی بندش نے انسانی بحران کو نہایت خطرناک سطح پر پہنچا دیا ہے، اور اب مغربی دنیا کی خاموشی بھی ٹوٹ چکی ہے۔ عالمی سطح پر اسرائیل کے خلاف ردعمل تیز ہوگیا ہے، اور کئی بڑے ممالک نے سخت اقدامات کا عندیہ دے دیا ہے۔
برطانیہ، فرانس، کینیڈا اور یورپی یونین سمیت دیگر اہم عالمی طاقتوں نے واضح کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے فوری طور پر امدادی راستے نہ کھولے تو اسے سنگین نتائج بھگتنا پڑ سکتے ہیں۔
برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی نے 11 ہفتے سے جاری امدادی ناکہ بندی کو "ظالمانہ” قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ اسرائیل کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے پر بات چیت روک دی گئی ہے۔ انہوں نے فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت دہراتے ہوئے اسرائیل سے انسانی ہمدردی کے اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا۔
یورپی یونین بھی اسرائیل کے ساتھ اپنے تجارتی تعلقات پر نظرثانی کرنے کی تیاری میں ہے، جب کہ کینیڈا اور فرانس نے خبردار کیا ہے کہ اگر امداد کی راہ نہ کھولی گئی تو اقتصادی پابندیاں لگائی جائیں گی۔
دوسری جانب برطانیہ نے تشدد میں ملوث سات اسرائیلی آبادکاروں اور ان کی حمایت کرنے والی تنظیموں پر سخت پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ برطانوی وزارت خارجہ نے لندن میں موجود اسرائیلی سفیر کو طلب کر کے احتجاج بھی ریکارڈ کرایا ہے۔
ادھر اقوام متحدہ نے صورتحال کو بدترین انسانی بحران قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر آئندہ 48 گھنٹوں میں امدادی سامان نہ پہنچا تو 14 ہزار فلسطینی بچوں کی جانیں خطرے میں ہیں۔ اس وقت سینکڑوں امدادی ٹرک اسرائیلی اجازت کے منتظر ہیں، جن میں خوراک اور زندگی بچانے والی ادویات موجود ہیں۔