راولپنڈی:
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے جیل سے ایک بار پھر دوٹوک پیغام دیا ہے کہ غلامی کسی صورت قبول نہیں، چاہے ساری زندگی قید میں رکھ لیا جائے، وہ اپنے مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پارٹی کو بڑی عوامی تحریک کے لیے تیار رہنا چاہیے۔
اڈیالہ جیل کے باہر گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ وہ تمام تر مظالم، ٹارچر اور قید کے باوجود اپنے نظریے پر قائم ہیں۔ انہوں نے شکایت کی کہ انہیں عام قیدیوں والے حقوق بھی نہیں دیے جا رہے — آٹھ ماہ میں صرف ایک بار بچوں سے بات کرائی گئی، اور بہنوں سے ملاقات تک نہیں ہونے دی جا رہی۔
علیمہ خان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ جیل انتظامیہ عمران خان تک کتابیں نہیں پہنچنے دیتی، اور ان کے ذاتی ڈاکٹرز سے بھی معائنہ نہیں کرایا جا رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالتی احکامات کو بھی نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
عمران خان کے مطابق ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو جیل میں رکھ کر ان پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ انہوں نے پارٹی قیادت کو ہدایت دی کہ وہ نظریے پر مبنی تحریک کے لیے تیار ہو جائیں، کیونکہ اب وقت آگیا ہے کہ پاکستان بھر میں ایک عوامی تحریک کا آغاز ہو۔
علیمہ خان نے کہا کہ سوشل میڈیا پر بعض یوٹیوبرز کی جانب سے "ڈیل” اور رہائی کی افواہیں عوامی جذبات کو ٹھنڈا رکھنے کی کوشش ہیں، جن میں کوئی صداقت نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نے واضح کر دیا ہے کہ پارٹی صرف ان افراد کی ہے جو نظریے کے ساتھ مخلص ہیں، موقع پرستوں اور "ووٹ کے دونوں طرف کھیلنے والوں” کے لیے پارٹی میں کوئی جگہ نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی کے ارکان اور خاندان کے افراد کل ہائی کورٹس کا رُخ کریں گے تاکہ عدلیہ کو سپورٹ کیا جا سکے، اور اس سلسلے میں لاہور، اسلام آباد اور پشاور میں بھی مظاہرہ ہوگا۔