راولپنڈی —
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے لاہور کی 13 رکنی تفتیشی ٹیم کے ساتھ شامل ہو کر تفتیش اور متعلقہ ٹیسٹ کروانے سے دوسرے روز بھی انکار کر دیا ہے۔ ڈی ایس پی جاوید آصف کی سربراہی میں قائم ٹیم نے عمران خان کے پولی گرافک، فوٹو گرامیٹک اور وائس میچنگ ٹیسٹ کروانے کی کوشش کی تھی، تاہم انہوں نے یہ ٹیسٹ کروانے سے انکار کرتے ہوئے اپنا موقف تحریری شکل میں جمع کروایا۔
عمران خان نے کہا کہ ان ٹیسٹوں کے ذریعے انہیں غلط طریقے سے پھنسانے کی کوشش کی جا رہی ہے، جبکہ ان کے آٹھ مقدمات میں ضمانتیں عدالت عالیہ میں زیر التوا ہیں۔ تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ ٹیسٹ نہ کروانے کی صورت میں تفتیش مکمل کرنا ممکن نہیں کیونکہ ان ٹیسٹوں کے نتائج سے ہی شواہد کی صحت کا پتہ چلتا ہے۔
لاہور پولیس کی یہ تفتیشی ٹیم گزشتہ دو دن سے راولپنڈی میں موجود تھی اور نومئی لاہور میں درج 11 مقدمات کی تفتیش کر رہی تھی۔ ٹیم میں انسپکٹرز محمد عالم، ممتاز حسین، تصدق حسین، رانا محمد ارحم، زاہد سلیم، محمد فیاض، محمد نوید، رانا محمد اکمل، اور محمد سلیم سندھو شامل تھے۔ اس کے علاوہ فارنزک ماہرین عابد ایوب، وقاص خالد قریشی، اور عثمان احمد خالد بھی ٹیم کا حصہ تھے۔
عمران خان کے ٹیسٹ کروانے سے انکار کے بعد تفتیشی ٹیم اڈیالہ جیل سے واپس روانہ ہو گئی۔