ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے ملک کی موجودہ جنگی صورتحال کے پیشِ نظر تمام عسکری اختیارات پاسدارانِ انقلاب اسلامی (IRGC) کی مرکزی شوریٰ کو منتقل کر دیے ہیں۔ ایرانی میڈیا رپورٹس کے مطابق وہ خود اس وقت اپنی فیملی کے ساتھ ایک خفیہ زیر زمین بنکر میں موجود ہیں۔
اب ایران کی پاسدارانِ انقلاب کو مکمل اختیار حاصل ہے کہ وہ جنگی فیصلے، حملے، اور دفاعی حکمتِ عملی خود طے کریں۔ منگل کے روز پاسداران نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے یونٹس نے اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب میں موساد اور فوجی انٹیلی جنس کے مراکز کو براہ راست نشانہ بنایا۔
دوسری طرف، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران سے غیر مشروط طور پر ہتھیار ڈالنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ انہیں معلوم ہے کہ آیت اللہ خامنہ ای کہاں چھپے ہیں، تاہم ساتھ ہی واضح کیا کہ "ہم فی الحال آیت اللہ کو قتل کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔”
صدر ٹرمپ نے خبردار کیا کہ اگر ایران کا کوئی بھی میزائل امریکی افواج یا شہری علاقوں کو نشانہ بناتا ہے تو اس کا سخت جواب دیا جائے گا۔
اسی دوران، اسرائیلی وزیر دفاع نے علی خامنہ ای کو سابق عراقی صدر صدام حسین جیسا انجام دینے کی دھمکی دی ہے۔ ادھر ایران کی ایئروسپیس فورس نے "شاہد 107” نامی جدید خودکش ڈرون متعارف کرایا ہے، جس کی مار 1500 کلومیٹر تک ہے، اور اس کا مقصد اسرائیلی اہداف کو نشانہ بنانا بتایا گیا ہے۔