تحریر: یاسر رؤف جوئیہ
چیمپئنز ٹرافی کا پہلا سیمی فائنل 4 مارچ، 2025 کو انڈیا اور آسٹریلیا کے مابین دبئی میں کھیلا جائیگا۔ دونوں ٹیمز کی کمزوریاں اور طاقت کیا ہے، کس کا پلڑا بھاری ہے اور کون اس وقت جدوجہد کر رہا ہے، آئیے دیکھتے ہیں اس مختصر تحریر میں۔
انڈیا کو اس وقت سب سے بڑا ایڈوانٹیج حاصل ہے کہ اسے سفر نہیں کرنا پڑ رہا، اس نے ایک ہی گراؤنڈ میں ایک جیسی کنڈیشنز میں اپنے سارے میچز کھیلے ہیں اور سیمی فائنل بھی اسی گراؤنڈ میں ہے تو ان کا پلڑا یہاں بھاری ہے۔
انڈیا نے اپنی ٹیم سلیکشن صرف دبئی کی پچز کو مدنظر رکھ کر کی اور پانچ اسپیشلسٹ اسپنرز کو سلیکٹ کیا جنہوں نے کل نیوزی لینڈ جیسی تگڑی ٹیم کو ناکوں چنے چبواتے ہوئے ہرا دیا۔ نیوزی لینڈرز اسپن کو اچھا کھیلتے ہیں، لیکن کنڈیشنز کی وجہ سے چکرورتی کے چکر میں آ گئے۔ ٹیم سلیکشن اور اسپن جال کے حوالے سے انڈیا کو یہاں بھی برتری حاصل ہے۔
انڈیا کی بیٹنگ لائن میں تجربہ اور نوجوانوں کے جوش کا بہترین ملاپ ہے جو مل کر نا صرف وکٹ بچاتے ہیں بلکہ جہاں ضرورت پڑے اسکور کو برق رفتاری سے آگے بڑھانے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ یہی آمیزش ان کیلئے پلس پوائنٹ ہے۔
آسٹریلیا اس وقت سیمی فائنل میں انڈیا سے کافی پیچھے ہے۔ اس کی سب سے بڑی وجہ دبئی میں کوئی میچ نہ کھیلنا، کنڈیشنز سے ہم آہنگ نہ ہونا اور سیمی فائنل سے محض دو دن پہلے دبئی پہنچنا ہے۔ دوسری بڑی وجہ بالنگ لائن اپ میں اپنی پریمئیم پیس بیٹری کی عدم موجودگی آسٹریلیا جیسی ورلڈ چیمپئن ٹیم کو انڈیا کے سامنے ترنوالہ بنا سکتی ہے۔
کیویز جیسی ٹیم جو اسپن کے خلاف اچھا کھیلتی ہے، اگر وہ انڈیا کے اسپن جال میں پھنس سکتی ہے تو پھر آسٹریلیا اس میدان میں نسبتاََ کمزور ہے اور انڈیا کے اسپن جال کے سامنے آسانی سے شکار ہو سکتا ہے۔ تاہم اس اسپن جال کا جواب اسمتھ، لیبوشین اور ٹریوس ہیڈ کے پاس ہے جو وکٹ پر رک کر اسکور کو آگے بڑھا سکتے ہیں اور دشمن کے جبڑے سے فتح چھین سکتے ہیں
آسٹریلیا کی دوسری بڑی طاقت ان فارم بیٹنگ لائن اپ ہے جس میں ایلکس کیری، جوش انگلس، ٹریوس ہیڈ، سٹیو اسمتھ شامل ہیں۔ بعد میں میکسویل جیسا ہارڈ ہٹر بھی ہے جس نے افغانستان جیسی مضبوط اسپن بالنگ لائن اپ سے فتح چھین لی تھی۔ اس بیٹنگ لائن اپ کے ساتھ آسٹریلیا انڈیا کو تگڑا مقابلہ دے سکتا ہے۔
آسٹریلیا کا ویک لنک اس کی نو آموز پیس بیٹری اور صرف ایک پراپر اسپنر کا ہونا ہے، اس سے انڈیا کی بیٹنگ لائن کو ٹف ٹائم دینا مشکل ہو گا۔
آسٹریلیا بڑے ٹورنامنٹس کی بڑی ٹیم ہے جو بڑے میچز میں لوہے کے اعصاب کے ساتھ کھیلتی ہے۔ اگلی ٹیم پر کسی بھی وقت حاوی ہو جاتی ہے اور ہارا ہوا میچ اپنے نام کر لیتی ہے۔ اس لئے آسٹریلیا کو آن پیپر کمزور ہونے کی وجہ سے آن گراؤنڈ کمزور کہنا قبل از وقت ہو گا۔
امید ہے دونوں ٹیمز کے درمیان میچ آف دی ٹورنامنٹ ہو گا اور بہترین کھیل سے کرکٹ کے شائقین کو مسحور کریں گے