ریاض (انٹرنیشنل ڈیسک )سعودی عرب کے مغربی علاقے میں ایک اپیل کورٹ نے 33 سال قبل شادی کرنے والی خاتون شہری کو 50 ہزار ریال کا مہر دینے کا حکم جاری کر دیا۔
سعودی اخبار کی طرف سے شائع ہونے والی وجوہات کے مطابق پچاس کی دہائی کی ایک خاتون نے پرسنل سٹیٹس کورٹ کے سامنے ایک مقدمہ دائر کیا جس میں کہا گیا کہ اس نے 33 سال قبل شادی کی تھی اور اس کے 5 بچے ہیں۔اس کے ازدواجی تعلقات ختم ہوگئے مگر اسے مہر نہیں دیا گیا۔ مہر کی رقم 50 ہزار ریال طے کی گئی تھی۔مقدمہ میں کئے جانے والے دعوی اور اس کے جواب اور فریقین کی جانب سے نکاح، اس کی تاریخ اور تفصیلات پر اتفاق کے بعد عدالت نے جائزہ لیا کہ شوہر نے جہیز نہ دینے کا انکار کیا ہے اور کہا ہے کہ بیوی نے مہر وصول کر لیا ہے۔
اس نے بیوی کو مہر کی رقم دینے کا ثبوت پیش نہیں کیا۔ اس کا ثبوت یہ تھا کہ نکاح نامہ میں لکھا ہے کہ جہیز پہنچا دیا گیا ہے تاہم یہ لکھنا رقم دینے کی رسید کے طور پر کافی نہیں ہے۔ کیونکہ اصل عدم وصول ہے اور وصولی کا ثبوت فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ شوہر نے بیوی سے عدم وصولی کاحلف اٹھانے کا کہا۔
مطلقہ نے حلف اٹھا کر کہ دیا کہ اس نے مہر کی رقم وصول نہیں کی۔ اب خاتون کو مہر حوالے نہ کرنا ثابت ہوگیا لہذا شوہر اپنی سابقہ بیوی کو مہر کے 50 ہزار ریال فراہم کرے۔