فیصل آباد، 10 اپریل 2025:
نیوکلیئر انسٹیٹیوٹ فار ایگریکلچر اینڈ بیالوجی (نیاب) نے موسمیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں کیسٹر بین (ارنڈ) کی پیداوار بڑھانے کے لیے قومی سطح کی تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا۔
تقریب کے مہمانِ خصوصی پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے رکن ڈاکٹر مسعود اقبال نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایٹمی ٹیکنالوجی کا پرامن استعمال ملکی معیشت، توانائی، صحت اور زراعت کے شعبے میں مثبت تبدیلی لا رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پی اے ای سی کے تحت چار زرعی تحقیقی مراکز کام کر رہے ہیں جنہوں نے 159 فصلوں کی نئی اقسام متعارف کرائیں، جن میں سے 68 اقسام آج بھی کھیتوں میں کاشت ہو رہی ہیں۔
ڈائریکٹر نیاب ڈاکٹر محمد یوسف سلیم نے کہا کہ اس تربیتی پروگرام کا مقصد جدید ٹیکنالوجی کی منتقلی کے ذریعے رنڈ کی پیداوار کو فروغ دینا ہے۔ نیاب کی متعارف کردہ ارنڈ کی اقسام صرف 140 دنوں میں 100 من فی ایکڑ پیداوار دے سکتی ہیں۔
تقریب میں نیاب گولڈ، نیاب سپائن لیس اور نیاب کیسٹر 2023 کی اقسام کا عملی مظاہرہ بھی کیا گیا۔ یہ اقسام کم وقت میں زیادہ پیداوار دیتی ہیں اور موسمیاتی حالات کے مطابق موزوں سمجھی جا رہی ہیں۔ ورکشاپ کے اختتام پر ترقی پسند کسانوں کو پری بیسک بیج بھی فراہم کیے گئے۔
یہ تربیت صرف کسانوں تک محدود نہ رہی بلکہ اس میں صنعت کار، برآمدکنندگان، سائنسدان، بیج کمپنیاں اور بیرون ملک سے آئے ماہرین بھی شریک تھے۔ اس موقع پر سابق وفاقی وزرا سید اصغر علی شاہ اور ڈاکٹر سہیل ظفر نے بھی شرکاء سے خطاب کیا۔
رنڈ کا استعمال صرف صنعتی تیل نکالنے تک محدود نہیں بلکہ اسے بائیو فیول اور دوا سازی میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ ایسے میں نیاب کی یہ کوشش زرعی میدان میں ایک بڑا قدم قرار دی جا رہی ہے۔