شیخوپورہ(نمائندہ خصوصی) محکمہ تعلیم ضلع شیخوپورہ میں بھرتیوں کے دوران درجہ چہارم کی 80 سے زیادہ سیٹیں مبینہ طور پر 2 کروڑ 50 لاکھ روپے میں بیچ دی گئیں
ڈپٹی کمشنر شیخوپورہ چوہدری طارق علی بسراء کی رپورٹ پر حکومت پنجاب نے چیف ایگزیکٹیو و آفیسر ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی سجاد اسلم کو پیڈاایکٹ 2006ء کے سیکشن 6 کے تحت کارروائی کرتے ہوئے فوری طور پر معطل کر دیا ہے جبکہ ان کی جگہ ڈی ای او سیکنڈری محترمہ روبینہ نسرین کو سی ای او ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی کا اضافی چارج دے دیا گیا ہے محکمہ تعلیم کے 4 ایسے سینئر کلرکوں کو معطل کر دیا گیا ہے جو بھرتیوں میں ہونے والی بدعنوانیوں اور بے ضابطگیوں میں سی ای او کے ساتھ شامل تھے جن میں محمد اعظم ڈھلوں حامد سعید بھٹی خادم حسین اور بنارس لعل ٹھاکر شامل ہیں ڈپٹی کمشنر نے بتایا ہے کہ معطل ہونے والے سی ای او سجاد اسلم اور 5 کلرکوں کے خلاف مقدمہ کے اندراج کے لیے رپورٹ ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب کو بھیج دی گئی ہے
ضلع انتظامیہ کے ذرائع کے مطابق حکومت پنجاب نے محکمہ تعلیم میں 135 درجہ چہارم کے ملازمین جن میں نائب قاصد چوکیدار سیکیورٹی گارڈ وغیرہ شامل ہیں کی بھرتی کی اجازت دی تھی جن میں سے 80 کے لگ بھگ ملازمین کی بھرتی اوپن میرٹ پر ہونا تھی جبکہ دیگر سیٹیں ان سروس ملازمین کے بچوں اقلیتی کوٹہ اور معذور افراد کے لیے مختص تھیں جبکہ ان سیٹوں پر 5 ہزار سے زیادہ امیدواروں نے درخواستیں دے دیں اور پنجاب اسمبلی کو تحلیل اور پنجاب میں سیاسی رسہ کشی بڑھ جانے کی بناء پر ایم پی ایز کے کوٹہ پر بھی بھرتیاں نہ ہوسکیں جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے من پسند امیدواروں کو کم از کم ایک ماہ قبل کی تاریخوں میں بھرتی کر لیا گیا اور انہیں 2 تا 4 لاکھ روپے فی سیٹ رشوت لینے کی وجہ سے مختلف سکولوں میں جوائنگ دلوانے کی بھی کوشش کی گئی جس کی اطلاع ڈپٹی کمشنر چوہدری طارق علی بسراء کو مل گئی تو انہوں نے اس بارے میں سیکرٹری سکولز ایجوکیشن پنجاب کو آگاہ کر دیا جنہوں نے بتایا ہے کہ رشوت کے عوض ہونے والی تمام بھرتیاں منسوخ کر دی گئی ہیں.