جنیوا میں اس وقت دنیا کی نظریں جم گئیں جب ایران اور یورپی طاقتوں کے درمیان ایسے وقت میں مذاکرات ہوئے جب مشرقِ وسطیٰ جنگ کے دہانے پر کھڑا ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے برطانیہ، فرانس، جرمنی اور یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ سے تفصیلی بات چیت کی، جسے ایرانی میڈیا نے ’’احترام اور سنجیدگی‘‘ سے بھرپور قرار دیا۔
سرکاری خبر رساں ادارے "ایرنا” کے مطابق، اسرائیل کے ساتھ کشیدگی کے بعد یہ پہلی اہم سفارتی پیش رفت تھی، جو تقریباً ساڑھے تین گھنٹے جاری رہی۔ مذاکرات میں ایران کے جوہری پروگرام پر کھل کر گفتگو کی گئی، جبکہ عراقچی نے تمام شریک ممالک کے مؤقف کو بغور سنا۔
ایرانی تجزیہ کاروں کے مطابق، اگر یہ مذاکراتی عمل اسی جذبے سے آگے بڑھا، تو کچھ اہم نکات مزید واضح ہو سکتے ہیں، جو خطے میں سفارت کاری کو نئی راہ فراہم کریں گے۔
ایرانی میڈیا نے دعویٰ کیا کہ برطانیہ، فرانس، جرمنی اور یورپی یونین اب بھی اس امید میں ہیں کہ وہ ایک تاریخی کردار ادا کر کے مشرقِ وسطیٰ میں سفارتی عمل کو زندہ رکھ سکتے ہیں۔