کراچی (کامرس ڈیسک)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ حکومت اب اپوزیشن پر توجہ کم کر کے معیشت پر توجہ مرکوز کرے۔
آئی ایم ایف کی شرائط کو جلد از جلد مکمل طور نافذ کیا جائے تو کچھ عرصے میں معیشت پٹری پرآ سکتی ہے اور اس کے بعد عوام کو ریلیف دیا جا سکتا ہے۔ اہم امورجلد نمٹائے جائیں کیونکہ اس میں تاخیر کی وجہ سے معیشت کمزوراور مہنگائی بڑھ رہی ہے جس سے حکوماں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کے پاس وسائل کم اور مسائل بہت زیادہ ہیں۔ وسائل نہ ہونے کے باوجود ناکام سرکاری اداروں کو پالا جا رہا ہے جس پر سالانہ سیکڑوں ارب روپے خرچ ہو رہے ہیں، جو ادار صوبائی حکومتیں صحت اور تعلیم کے شعبہ میں کام کر رہی ہیں اور اسکے نتائج سب کے سامنے ہیں۔ میاں زاہد حسین نے کت کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔ اگر گندم بروقت درآمد کرلی جاتی تو ملک بھر میں آٹے کی قیمت میں ریکارڈ اضافہ نہ ہوتا۔ میہا کہ جب پاکستان میں نجی ائیرلائینزمنافع میں چل سکتی ہیں تو پی آئی اے کس وجہ سے635 ارب روپے کا نقصان کر چکی ہے۔
ترسیل و تقسیم کے دوران چونتیس فیصد بجلی چوری اور ضائع ہو رہی ہے جس میں سترہ فیصد وہ افراد و ادارے بھی شامل ہیں جو بل ادا نہیں کرتے مگر انھیں بجلی فراہم کی جاتی ہے۔ اس سے بل ادا کرنے والے صارفین کے لئے بجلی مہنگی ہو جاتیرے منافع بخش ہیں وہ بھی اپنے ہی جیسے نجی اداروں کے برعکس بہت کم منافع کما رہے ہیں۔ ان اداروں کو صرف ساڑھے چارلاکھ ملازمین کی نوکریوں کی خاطر چلایا جا رہا ہے جسکی قیمت بائیس کروڑ عوام ادا کر رہے ہیں۔ ان سرکاری کمپنیوں کو بیچ کراسکی آمدنی کو ملک چلانے کے لئے استعمال کیا جائے۔ حکومت بندرگاہیں، ریلوے، بینک، ائیرلائن، صنعتیں، ٹرانسپورٹ اور تعمیراتی ادارے چلانا بند کرے کیونکہ یہ اسکے بس کی بات نہیں اور صرف ریگولیٹر کا کردار ادا کرے۔
مرکزی او ہے جبکہ ملکی ترقی کا عمل بھی متاثر ہوتا ہے مگر اس پر کوئی توجہ نہیں دی جا رہی۔ اسی طرح گیس کمپنیاں بھی سالانہ دو سو ارب روپے کا نقصان کر رہی ہیں جنھیں فوری طور پر فروخت کرنے کی ضرورت ہے۔ ناکام اداروں کو فروخت کرنے سے حکومت کو بھاری آمدنی ہو گی، سالانہ سیکڑوں اربوں روپے کا ضیاں رک جائے گا، یہ ادارے عوام کو سہولت فراہم کرنے لگیں گے جس سے معاشی ترقی ہو گی اور لوگوں کو روزگار ملے گا۔
٭٭