کراچی(نمائندہ خصوصی)امیرجماعتِ اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے میئر کراچی کی حلف برداری کی تقریب میں احتجاجا شرکت نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ کراچی پر قبضے کو قبول نہیں کیا جائے گا،
اس پر آواز اٹھائیں گے، پی پی پی اور ای سی پی کا گٹھ جوڑ ہے، میئر کراچی کے الیکشن سے پہلے ہی پیپلزپارٹی نے کہنا شروع کردیا تھا کہ لوگ نہیں آئیں گے، دیکھا جائے منتخب لوگ میئر کے الیکشن کے روز کہاں اور کیسے غائب ہوئے؟، عدالت سے مطالبہ کرتا ہوں اس پر جے آئی ٹی بنائی جائے۔
ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے امیر جماعتِ اسلامی کراچی نے کہاکہ میئر کراچی کے انتخاب کے حوالے سے الیکشن کمیشن نے پیپلز پارٹی کے لیے خاص اہتمام سے تیاریاں کیں۔انہوں نے کہاکہ جو قانون سازی کی گئی اس کو قائم مقام گورنر سے منظور کروایا گیا، اتنی جلدی میں تھے کہ مرتضی وہاب خود یہ دستخط کروانے گئے، بلاول نے جیسے کہا کہ میئر کا انتخاب جلدی ہونا چاہیے، الیکشن کمیشن نے جلدی عمل مکمل کیا۔حافظ نعیم الرحمن نے سوال اٹھایا کہ جو نتیجہ تبدیل کرتے ہیں کیا وہ بیلٹ پیپرز تبدیل نہیں کر سکتے؟ 14 حلقوں میں نتائج تبدیل کر کے پیپلزپارٹی کو دیئے گئے، ہمارے پاس 192 نشستیں اور پیپلز پارٹی کے پاس 173 نشستیں تھیں،
جب پارٹی کا ڈیکلریشن آ چکا ہو تو کوئی کیسے رکن کو ووٹ دینے کا کہہ سکتا ہے؟۔امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے الزام لگایا ہے کہ پی پی پی اور ای سی پی کا گٹھ جوڑ ہے، میئر کراچی کے انتخاب نے پیپلزپارٹی اور الیکشن کمیشن کی قلعی کھول دی، اس الیکشن پر قبضہ کروا دیا گیا، کراچی کے مینڈیٹ پر ڈاکہ مارا گیا، میئر اور ڈپٹی میئر کے انتخاب کا عمل پوری طرح جعلسازی میں تھا۔
انہوں نے کہا کہ مرضی کی حلقہ بندیاں کرکے پیپلزپارٹی نے اپنی سیٹیں بڑھائیں، الیکشن ہوا تو فارم 11 نہیں دیئے جارہے تھے، فارم 11 کے مطابق جماعت اسلامی کی 100 سے زائد نشستیں تھیں۔ میئر کا الیکشن ایک رسمی کارروائی تھی، میئر کے الیکشن سے پہلے ہی پیپلزپارٹی نے کہنا شروع کردیا تھا کہ لوگ نہیں آئیں گے۔انہوں نے 1970 کی تاریخ دہرا کر لوگوں کو نہیں آنے دیا، ان میں سے بہت سے لوگوں کو ایک مقام پر رکھا گیا، الیکشن کمیشن کو متعدد بار آگاہ کیا، پتہ چلا کہ الیکشن کمیشن نے کچھ کرنا ہی نہیں تھا۔
امیرِ جماعتِ اسلامی کراچی نے کہا کہ سعید غنی دھمکی دے رہے تھے کہ جماعتِ اسلامی کے لوگ بھی نہیں آئیں گے، الیکشن کمیشن نے پیپلز پارٹی کو خصوصی موقع فراہم کیا، اسپیشل سیکیورٹی یونٹ نے ڈیوٹی دی، پتہ نہیں کیا لالچ یا کیا جبر تھا؟ پتہ کرائیں گے کہ یہ لوگ میئر کے الیکشن سے فرار کیسے ہوئے؟انہوں نے کہا کہ کسی پر پیسوں کا الزام نہیں لگا رہا، مگر پی پی کا ٹریک ریکارڈ موجود ہے، 9 مئی کو استعمال کیا گیا اور لوگوں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے، 9 مئی کے واقعات اور جناح ہائوس پر حملے کی ہم مذمت کرتے ہیں،
تاہم پیپلز پارٹی نے جو موقع پرستی دکھائی اس کی تفتیش کرائیں گے۔حافظ نعیم الرحمن نے بتایاکہ ہم نے آر او سے کہا کہ ہمارے بندے لائیں، انہوں نے کہا کہ ان کی ذمے داری نہیں، الیکشن کمیشن کے فیصلے کی ترمیم سب بتا رہی ہے کہ کس طرح یہ کام کیا گیا، لاڈلوں کو نوازنے کے لیے کیا کیا کام کیا گیا یہ سب کے سامنے ہے۔انہوں نے کہاکہ اس قبضے پر ہم ٹھپہ نہیں لگائیں گے، الیکشن کمیشن میئر کراچی کے انتخاب میں فیل ہے تو ملک کا الیکشن کیسے کرائے گا؟ کراچی میں قبضے کو قبول نہیں کیا جائے گا، اس پر آواز اٹھائیں گے،
23 جون کو اسلام آباد میں الیکشن کمیشن کے دفتر کے باہر احتجاج ہو گا، جس کے لیے کراچی سے بھی قافلہ لے جانے پر ہم غور کر رہے ہیں۔امیرِ جماعتِ اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کراچی کی زمینوں پر قبضہ کیا جا رہا ہے، کوئی پوچھنے والا نہیں، ہم لوگوں کو تقسیم کرنے کو گناہ سمجھتے ہیں، وڈیرہ شاہی کے خلاف بات کرتے ہیں تو یہ کہتے ہیں کہ ہم تقسیم کی بات کرتے ہیں، پیپلز پارٹی کیا ہے؟
ایک خاندان اور 40، 50 وڈیرے اور کیا ہے؟انہوں نے مزید کہا کہ جو وڈیرے ہوتے ہیں وہ لوگوں کو اپنا غلام بنا لیتے ہیں، ناظم جوکھیو کو ویڈیو بنانے پر پوری رات مارا گیا، امِ رباب کے خاندان کے ساتھ کیا کیا گیا؟ سندھی شاعر شیخ ایاز کی پوری شاعری وڈیروں کے خلاف ہے، آج تم وفاق سے مزید فنڈز کا کہہ رہے ہو پچھلے فنڈز کا کیا کیا؟ جو ٹینٹ آ رہے ہیں وہ نہیں آ رہے، مگر آپ کے ٹینک بھر گئے۔حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ ہمارا کیس اتنا واضح ہے کہ عدالت میں جائیں گے تو یہ الیکشن کالعدم ہو جائے گا، جو آج خوش ہو رہے ہیں کل ان کے ساتھ ہاتھ ہو گا تو انہیں پتہ چلے گا،
ہمارے ٹائون میں بحران پیدا کرنے کی کوشش کی گئی تو اچھا نہیں ہو گا۔، الیکشن کمیشن نے پیپلزپارٹی کو پورا موقع فراہم کیا، وہ ان کی بی ٹیم بنا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ احتجاج کے دوران ہم نے میئر کے الیکشن میں حصہ لیا، ہمیں معلوم تھا کہ اگر بائیکاٹ کیا تو ہمارے جو لوگ پہنچنے ہیں ان کو بھی نہیں گنیں گے، عدالت سے مطالبہ کرتا ہوں اس پر جے آئی ٹی بنائی جائے، پیپلزپارٹی کا میئر کیا کرلے گا جبکہ اس کی پارٹی 14 سال سے حکومت میں ہے، جہانگیر روڈ مرتضی وہاب کی مٹھی میں آگیا ہے۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن شفاف بلدیاتی الیکشن کرانے میں مکمل ناکام ہوگیا ہے، جو میئر کا ایک چھوٹا سا الیکشن نہیں کراسکتے وہ عام انتخابات میں کیا کریں گے،
ناجائز قبضہ قبول نہیں کریں گے، آپ جائز طریقے سے آتے تو ہم مبارکباد دیتے۔امیر جماعت اسلامی کراچی نے کہاکہ ضمنی بلدیاتی الیکشن کرانے میں دو ماہ لگادیے گئے، الیکشن کمیشن کس طرح ایک پارٹی کو نواز رہا ہے، کراچی میں جماعت اسلامی نے عوامی رابطہ مہم شروع کردی ہے، شہر کی زمینوں پر قبضے کئے جارہے ہیں کوئی پوچھنے والا نہیں۔