کبھی آپ نے کسی آبشار کے سامنے کھڑے ہو کر خود کو کائنات کا حصہ محسوس کیا ہے؟ یا کسی برف پوش چوٹی کو دیکھ کر خاموشی میں ڈوب گئے ہوں؟ سیاحت کا جادو یہی ہے—یہ ہمیں اجنبیوں سے جوڑتی ہے، حیرت سے لبریز کرتی ہے، اور کبھی کبھی ہمیں اندر سے بدل دیتی ہے۔
مگر آج کی دنیا میں یہ بھی حقیقت ہے کہ بے قابو سیاحت کئی خوبصورت مقامات کے لیے خطرہ بن چکی ہے۔ اس لیے اب کئی ممالک اپنے قدرتی ورثے کی حفاظت کے لیے نئی حدود مقرر کر رہے ہیں۔
بی بی سی کی 2025 کی تازہ ترین فہرست ان خاص مقامات پر روشنی ڈالتی ہے جو نہ صرف سیاحوں کو خوش آمدید کہتے ہیں بلکہ ذمہ دارانہ سفر کے ذریعے مقامی کمیونٹیز، ماحول، اور ثقافت کی حفاظت بھی کرتے ہیں۔
اس فہرست میں پاکستان کا نام بھی فخر سے شامل ہے۔ خاص طور پر گلگت بلتستان—جسے بجا طور پر ’جنت کا دروازہ‘ کہا جاتا ہے—اپنی سرسبز وادیوں، شفاف جھیلوں، آبشاروں، اور مہک دار باغات کے باعث عالمی توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔
ہنزہ کی وادی جہاں چیری کے پھول کھلتے ہیں، اور خوبانی کے درخت ہر منظر کو تصویری حسن دیتے ہیں، وہاں دیوسائی کے میدان یونیسکو کے عالمی ورثے کی حیثیت رکھتے ہیں۔ اسی علاقے میں شنگریلا کی جھیلیں خوابوں جیسا سکون پیش کرتی ہیں۔
حکومتِ پاکستان نے ’سلام پاکستان‘ کے نام سے پہلا سیاحتی برانڈ متعارف کرایا ہے، جس کی مدد سے ای ویزا، کوہ پیمائی اور ٹریکنگ ویزا کی سہولتیں آن لائن دستیاب ہیں۔
دنیا کی چودہ بلند ترین چوٹیوں میں سے پانچ پاکستان میں ہیں، جن میں کے ٹو بھی شامل ہے۔ لیکن پاکستان صرف پہاڑوں کا ملک نہیں—یہ ایک مکمل داستان ہے: قدرت، ثقافت، اور انسانیت کی۔
اگر آپ کسی ایسے سفر کی تلاش میں ہیں جو صرف تصاویر میں نہیں بلکہ دل میں بھی نقش ہو جائے، تو شاید آپ کا اگلا قدم گلگت بلتستان کی طرف ہو۔