تحریر : ہراکلیٹس ہراک
روس یعنی کہ پرانا روس یعنی کہ سوویت یونین یعنی کہ اس سے بھی پہلے یعنی کہ بس ایک ایسی سرزمین جہاں برف کے ذرات میں تاریخ کی سانسیں محفوظ ہیں جہاں نیوا دریا کی ہوائیں پرانے فلسفوں کی گونج اٹھائے پھرتی ہیں جہاں ٹالسٹائی کے کردار آج بھی کسی نہ کسی کیفے میں بیٹھے زندگی اور جنگ پر بحث کر رہے ہیں جہاں چیخوف کے جملے گلیوں کی خاموشی میں دبے دبے محسوس ہوتے ہیں جہاں رات کے کسی پہر جب سڑکیں سنسان ہوتی ہیں تو یوں لگتا ہے جیسے وقت رک سا گیا ہو جیسے کسی پرانے ناول کا کوئی منظر حقیقت میں بدل گیا ہو جیسے اچانک کہیں سے کوئی انجان کہانی نمودار ہو کر سامنے آ جائے روس میری محبت ہے میری روح روس میں بستی ہے خاص طور پر سینٹ پیٹرزبرگ میں جہاں چلتے چلتے اچانک محسوس ہوتا ہے کہ کوئی آپ کے ساتھ قدم ملا کر چل رہا ہے کوئی جس کا وجود نظر نہیں آتا مگر اس کی موجودگی سے انکار بھی ممکن نہیں کوئی جو شاید ایک خیال ہے یا شاید نہیں۔
یہ گلیاں یہ راستے یہ پرانی عمارتیں سب ایک خاموش کہانی لیے کھڑے ہیں میں چلتے چلتے ایک بینچ پر بیٹھ جاتا ہوں سگریٹ سلگاتا ہوں دھواں ہوا میں تحلیل ہوتا ہے اور اچانک سامنے والی گلی سے ایک سایہ نمودار ہوتا ہے وہ دھیرے دھیرے قریب آتا ہے ٹوپی کو ذرا سا نیچے کھسکاتا ہے کوٹ کے بٹن درست کرتا ہے اور میرے برابر آ کر بیٹھ جاتا ہے میں پہچاننے کی کوشش کرتا ہوں یہ چیخوف ہو سکتا ہے جو کسی نئی کہانی پر غور کر رہا ہے یا شاید دستوئیفسکی جو کسی اور مجرم کی نفسیات کھنگال رہا ہے یا یہ ٹالسٹائی ہے جو محبت اور جنگ کے فلسفے پر کوئی نیا نظریہ قائم کر چکا ہے میں کچھ کہنے کے لیے لب کھولتا ہوں مگر وہ پہلے ہی بول اٹھتا ہے تمہیں معلوم ہے زندگی ایک طویل انتظار کے سوا کچھ نہیں جیسے میں نے انتظار کیا تھا جیسے شاید تم بھی کر رہے ہو۔
میں چونک کر اس کی طرف دیکھتا ہوں مگر اگلے ہی لمحے وہ سایہ مدھم ہونے لگتا ہے جیسے دھند میں تحلیل ہو رہا ہو جیسے وہ ہمیشہ سے تھا اور پھر کبھی نہیں تھا برف باری تیز ہونے لگتی ہے میں اٹھتا ہوں اور اپنے قدموں کے نشانات دیکھتا ہوں جو آہستہ آہستہ مٹ رہے ہیں شاید یہ سب حقیقت تھی شاید یہ سب خواب تھا لیکن جو لوگ روس کو محسوس کر چکے ہیں وہ جانتے ہیں کہ یہاں وقت اور حقیقت کا کوئی ٹھکانہ نہیں کچھ لمحے ایسے ہوتے ہیں جو ہمیشہ کے لیے دل پر نقش ہو جاتے ہیں جیسے پرانے روس کی کوئی نظم جسے کبھی مکمل لکھا ہی نہیں گیا۔
نوٹ: لکھاریوں کےذاتی خیالات سے”قلم کلب”کامتفق ہوناضروری نہیں ہے۔