وزیراعظم شہباز شریف نے زرعی شعبے سے جڑے کسانوں کے لیے بڑی خوشخبری سناتے ہوئے واضح کیا ہے کہ آئندہ مالی بجٹ میں کھاد اور زرعی ادویات پر کوئی نیا ٹیکس عائد نہیں کیا جائے گا۔ اُن کے مطابق یہ فیصلہ کسانوں کو ریلیف دینے اور زرعی ترقی کو تیز کرنے کے لیے کیا گیا ہے۔
یہ بات انہوں نے زراعت کی ترقی سے متعلق ایک اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہی، جس میں وفاقی وزرا، مشیران، زرعی ماہرین اور نجی شعبے سے وابستہ افراد شریک تھے۔
وزیراعظم نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زراعت ملکی معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہے، اور اس میں جدید اصلاحات اور سرمایہ کاری سے نہ صرف فی ایکڑ پیداوار بڑھے گی بلکہ کسانوں کی آمدن بھی مستحکم ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ زرعی اجناس کی اسٹوریج صلاحیت کو فوری بڑھانے اور جدید مشینری پر ٹیکس میں کمی کی تجاویز پر جلد عملدرآمد کیا جائے گا۔
شہباز شریف نے اس بات پر بھی زور دیا کہ چین میں زرعی اسکالرشپ پر تعلیم حاصل کرنے والے نوجوان وطن واپسی پر زرعی انٹرپرینیورشپ کے ذریعے ملک کی خدمت کریں گے۔
بریفنگ کے دوران وزیراعظم کو بتایا گیا کہ نیشنل ایگریکلچر انوویشن اینڈ گروتھ ایکشن پلان کے تحت کسانوں کی آمدنی بڑھانے، پیداواری لاگت کم کرنے، اور زرعی برآمدات میں اضافے پر توجہ دی جا رہی ہے۔ ساتھ ہی، قومی ٹیکنالوجی فنڈ "اگنائٹ” کے ذریعے 129 زرعی اسٹارٹ اپس کا آغاز ہو چکا ہے۔
وزیراعظم نے اجلاس میں شریک تمام اداروں اور صوبوں کی جانب سے زرعی منصوبوں میں دلچسپی کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک اجتماعی کوشش ہے جو دیہی پاکستان کے مستقبل کو سنوار سکتی ہے۔