ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کے بعد مشرقِ وسطیٰ میں کشیدگی کی نئی لہر دوڑ گئی ہے۔ ایران نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے اسرائیل پر خیبر سمیت درجنوں بیلسٹک میزائل داغ دیے، جس کے نتیجے میں ایک بڑا پاور پلانٹ تباہ ہو گیا اور کئی علاقے تاریکی میں ڈوب گئے۔
عینی شاہدین کے مطابق حملے کے بعد اسرائیل کے متعدد شہروں میں بجلی معطل ہو گئی، جبکہ ہسپتالوں اور ایمرجنسی سروسز کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ دوسری جانب اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے جوابی کارروائی میں ایران کے چھ ہوائی اڈوں اور کئی جنگی طیاروں کو نشانہ بنایا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ امریکہ نے ایران کی تین بڑی نیوکلیئر تنصیبات — فردو، نطنز اور اصفہان — پر اپنے جدید B-2 بمبار طیاروں کے ذریعے کامیاب حملہ کیا ہے۔ ٹرمپ کے مطابق فردو کا ایٹمی پلانٹ مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا ہے۔
سوشل میڈیا پر جاری اپنے پیغام میں صدر ٹرمپ نے ان حملوں کو "فیصلہ کن اقدام” قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ "ایران کی نیوکلیئر سرگرمیوں کو روکنے کے لیے ہر ممکن قدم اٹھایا جائے گا۔”
مشرقِ وسطیٰ کے حالات ایک بار پھر دھماکہ خیز موڑ پر آ چکے ہیں اور عالمی برادری صورتحال کو تشویش سے دیکھ رہی ہے۔