ایران اور اسرائیل کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے دوران امریکہ نے ایران کو سخت الفاظ میں خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایرانی قیادت نے کسی بھی امریکی شہری، فوجی اڈے یا اہم تنصیبات پر حملہ کرنے کی کوشش کی تو اس کے سنگین اور طویل مدتی نتائج سامنے آئیں گے۔
یہ انتباہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکی مندوب کی طرف سے دیا گیا، جہاں حالیہ اسرائیلی حملوں اور ایران کی ممکنہ جوابی کارروائیوں پر گرما گرم بحث جاری ہے۔ امریکہ نے اسرائیلی اقدامات کو "حقِ دفاع” قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں اسرائیل نے جو کچھ کیا، وہ اس کے تحفظ کے لیے ضروری تھا۔
امریکی نمائندے نے واضح طور پر کہا کہ ایران کو کسی صورت میں جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، اور اس مقصد کے لیے بین الاقوامی کوششیں بدستور جاری رہیں گی۔ امریکی پیغام میں ایرانی قیادت پر زور دیا گیا کہ وہ کشیدگی میں اضافے سے گریز کرے اور سنجیدہ مذاکرات کی راہ اپنائے، کیونکہ یہ وقت تحمل اور حکمت کا ہے، نہ کہ تصادم کا۔
اگرچہ امریکی حکام نے تسلیم کیا کہ اسرائیل کی جانب سے ایران پر کیے گئے حالیہ حملے کی پیشگی اطلاع واشنگٹن کو ضرور دی گئی تھی، لیکن انہوں نے یہ بات بھی زور دے کر کہی کہ ان حملوں میں امریکہ کا براہِ راست کوئی کردار نہیں تھا۔
مجموعی طور پر، خطے میں تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال کے پیش نظر، امریکی بیان نہ صرف ایران کے لیے ایک وارننگ ہے بلکہ اسرائیل کے ساتھ واشنگٹن کی مکمل یکجہتی کا بھی مظہر ہے۔