کیلیفورنیا:
امریکا میں پہلی بار انسانی جسم میں مثانے کی پیوندکاری (ٹرانسپلانٹ) کامیابی سے مکمل کر لی گئی، جو جدید میڈیکل سائنس کی تاریخ میں ایک انقلابی پیش رفت قرار دی جا رہی ہے۔
یہ پیچیدہ اور طویل سرجری رونالڈ ریگن یو سی ایل اے میڈیکل سینٹر میں 41 سالہ مریض آسکر لارینزار پر کی گئی، جو کئی برسوں سے مثانے اور گردے کے عارضے میں مبتلا تھے۔ کینسر اور گردے کی خرابی کے سبب آسکر کا قدرتی طور پر پیشاب کرنا ممکن نہیں رہا تھا۔
8 گھنٹے طویل اس آپریشن میں مریض کو مثانہ اور گردہ دونوں ایک ہی عطیہ دہندہ سے منتقل کیے گئے۔ اس انقلابی ٹیم کی قیادت ڈاکٹر نیما نصیری اور ڈاکٹر اندر بیر گل نے کی، جو یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا سے وابستہ ہیں۔
سرجری کے فوراً بعد مریض کا نیا گردہ فعال ہو گیا اور اس نے سات سال بعد پہلی مرتبہ قدرتی طور پر پیشاب کیا، جسے ڈاکٹروں نے “میڈیکل سائنس کا معجزہ” قرار دیا۔
اس کامیابی سے ان ہزاروں مریضوں کو امید ملی ہے جو مثانے کی شدید بیماری میں مبتلا ہیں۔ اب تک ایسے مریضوں کے لیے آنتوں سے مثانہ تیار کیا جاتا تھا، جو اکثر پیچیدگیوں اور انفیکشنز کا سبب بنتا تھا۔
یہ کامیاب پیوندکاری مستقبل میں مثانے کے امراض کے علاج میں ایک نیا باب کھول سکتی ہے۔