امریکا میں بھارتی اثر و رسوخ کے لیے کام کرنے والے خفیہ نیٹ ورک کو بے نقاب کر دیا گیا، جس میں ’’ہندو امریکن فاؤنڈیشن‘‘ کے مودی سرکار سے گہرے روابط سامنے آئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق، امریکی شہر فریمانٹ میں واقع سکھ گردوارے نے اس فاؤنڈیشن کو بی جے پی حکومت کا غیر ملکی ایجنٹ قرار دیتے ہوئے امریکی محکمہ انصاف سے مکمل تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
بین الاقوامی اخبار دی گارڈین کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فریمانٹ گردوارے نے موقف اختیار کیا ہے کہ ہندو امریکن فاؤنڈیشن بھارتیہ جنتا پارٹی کے نظریات اور مفادات کو امریکی سرزمین پر فروغ دے رہی ہے۔ مزید یہ کہ فاؤنڈیشن نے بھارتی حکام کو اپنے پروگرامز میں بارہا پلیٹ فارم فراہم کیا ہے، جو ایک غیر ملکی ایجنڈے کی عکاسی کرتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندو امریکن فاؤنڈیشن نے مودی حکومت کے آنے کے بعد اپنی سیاسی سرگرمیاں تیز کر دی ہیں اور بھارتی ریاستی پالیسیوں کی کھل کر حمایت کی ہے، جس پر اب امریکی سکھ برادری نے شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔
یاد رہے کہ بھارت پر پہلے ہی کینیڈا اور امریکا میں سکھ کارکنان کے خلاف کارروائیوں کے الزامات عائد ہو چکے ہیں۔ خالصتان تحریک کے حامیوں کو نشانہ بنانے کے واقعات میں بھی مودی سرکار کی پشت پناہی کا شبہ ظاہر کیا گیا ہے۔
فریمانٹ گردوارے کے اس مطالبے کے جواب میں ہندو امریکن فاؤنڈیشن نے الزام واپس گردوارے پر ہی ڈال دیا ہے اور اسے خالصتانی حامیوں کی منظم مہم قرار دیا ہے۔
واضح رہے کہ ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کے بعد بھارتی خفیہ نیٹ ورک پر دنیا بھر میں انگلیاں اٹھ رہی ہیں، اور امریکی حکام پہلے ہی اعتراف کر چکے ہیں کہ بھارتی ایجنٹوں نے سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنو کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کی تھی۔