لاہو ر(نمائندہ خصوصی)آئین پاکستان اقلیتوں کے بنیادی مسائل کے حل کیلئے انہیں پارلیمان میں نمائندگی کا مکمل حق دیتا ہے۔
1985ءسےآج تک آبادی کے تناسب سے قومی و صوبائی اسمبلیوں کی ٹوٹل نشستوں اور خواتین کی مخصوص نشستوں میں تو کئی گنا اضافہ ہو ا لیکن اقلیتوں کو یکسر نظر انداز کیا گیا ہماری چیف جسٹس آف پاکستان ،الیکشن کمیشن آف پاکستان اور حکو مت وقت سے مطالبہ ہے کہ آزاد اور غیر جانبدار مردم شماری کروائی جائے اور نئی مردم شُماری کے تناسب سے اقلیتوں کی پارلیمان میں نمائندگی میں اضافہ کیا جائے تاکہ صاف اور شفاف انتخابات کے عمل کو یقینی بنا یا جاسکے اور اقلیتوں میں مردم شُماری اور پارلیمان میں نمائندگی کے حوالے سے پائے جانے والے احساس محرومی کا خاتمہ کیا جاسکے ۔
ان خیالات کا اظہار چیئر مین پاکستان یونائیٹڈ کرسچن موومنٹ و ممبر قومی اقلیتی کمیشن البرٹ ڈیوڈ نے لاہور پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ہے اس موقع پر ان کے ساتھ بشپ آف لاہور ریورنڈ ندیم کامران اور ماڈریٹر پریسپیٹرین چرچ ریورنڈ روبن قمر بھی موجود تھے ۔
البرٹ ڈیوڈ کا کہنا تھا کہ 1985ء سے 2023ءتک آبادی کے تناسب سے ایوان کی ٹوٹل نشستوں میں 237 سے اضافہ کر کے 272 کر دی گئیں اسی طر ح خواتین کے لئے مختص مخصوص نشستیں 10سے بڑھا کر 60 کر دی گئیں مگر انتہائی افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ اقلیتوں کی نشستوں میں اضافہ نہیں کیا گیا جبکہ آبادی میں اضافہ کے تناسب سے اقلیتوں کا بھی اتنا ہی حق ہے جتنا کسی اور پاکستانی کا ۔
ہم چیف جسٹس آف پاکستان ،الیکشن کمیشن اور حکو مت وقت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ آئندہ انتخابات سے قبل مردم شماری کی جائے اور آبادی کے تناسب سے انتخابی اصلاحات کرتے ہوئے اقلیتوں کی نشستوں میں اضافے کو یقینی بنایا جائے کیونکہ ہم پاکستانی شہری ہیں قیام پاکستان سے لیکر آج تک اقلیتوں نے وطن عزیز کے لئے کبھی کسی قربانی سے دریغ نہیں کیا اس لئے پاکستانی شہری ہونے کہ ناطے ہم آئین پاکستان میں دیئے گئے اپنے آئینی اور جائز حق کا مطالبہ کررہے ہیں ۔